Add Poetry

بچتا پھروں ہزار

Poet: ابنِ مُنیب By: ابنِ مُنیب, سکاکا

بچتا پھروں ہزار شیاطینِ دہر سے
مسجد میں شیخ گھات لگائے تو کیا کروں

تنہائیاں ہیں، مے ہے، غزل ہے لگی ہوئی
پھر بھی تِرا خیال نہ آئے تو کیا کروں

طرحی مشاعرے کے بہانے مِری طرح
کوئی مِری زمین چُرائے تو کیا کروں

گرچہ رہا ہے شوق بھٹکنا مِرا مُنیبؔ
ہر شخص مجھ کو راہ دِکھائے تو کیا کروں

(ایک طرحی مشاعرے کے لئےلکھے چند اشعار، دی گئی ردیف تھی "تو کیا کروں")

Rate it:
Views: 934
27 Apr, 2019
Related Tags on Funny Poetry
Load More Tags
More Funny Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets