تحفہ جنوں کا اجنبی سودائی دے گیا
گویائی لے کے سوچ کی گہرائی دے گیا
جِس نے بڑی تکریم سے اپنایا تھا کبھی
وہ چھوڑ گیا ہجر کی رسوائی دے گیا
چہرے کا روپ آنکھوں کی بینائی لے گیا
وہ چھین کے ہماری دلربای لے گیا
تحفہ جنوں کا اجنبی سودائی دے گیا
گویائی لے کے سوچ کی گہرائی دے گیا