Add Poetry

جارہا ہے کوئی خفا ہو کر

Poet: م الف ارشیؔ By: Muhammad Arshad Qureshi, Karachi

ہِجر میں تیرے مبتلا ہو کر
ہم تو مرجائیں گے جدا ہو کر

بس تعلق بھی اس نے یوں توڑا
جیسے پنچھی اڑا رہا ہو کر

اس نے محسوس بھی نہ ہونے دیا
"جارہا ہے کوئی خفا ہو کر "

ہم کو آیا نہیں منانے کوئی
ہم نے دیکھا ہے یہ خفا ہو کر

جس کی فطرت میں دشمنی ہوگی
دھوکہ دے گا وہ آشنا ہو کر

یہ جو جھک کر سلام کرتا ہے
سب سے ملتا ہے پارسا ہو کر

اس سے پوچھو ذرا وفا کیا ہے
گر پڑے گا یہ آئینہ ہو کر
 

Rate it:
Views: 451
16 Aug, 2019
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets