Add Poetry

چھین نہیں سکتے

Poet: حیامسکان By: Fatmah Hussain, Karachi

مجھے نہ چھیڑ
بس یوہی خاموش رہنے دے

کہیں ضبط کے بندھن ٹوٹ نہ جائے
میری ذات کے پرزے
ریزہ ریزہ نہ ہوجائیں

میں یہ سوچتی اکثر
کیسے سمجھاؤں میں
اس درد کو
جو وقت کے ساتھ بڑھتا جائے

یہاں کوئی نہیں رکھتا مرہم
آتا مزہ سبکو نمک چھڑکنے میں

ہوں کیسی نادان میں
کہ اب تک نہ یہ سمجھ سکی
بھلا اس فانی دنیا میں
کون کیسے کسی کا کہلائے

جہاں روندا گیا ہر بار مجھے
عزت نفس کو میری کچلا گیا
میں سسکتی رہ گئی بس
آہ
دیکھ کے دنیا کے تماشے

مجھے بس اتنا ہی کہنا
اس ظالم سماج سے
اندھے رسم ورواج سے
کھوکھلے معاشرے سے

جب کچھ اچھا کر نہیں سکتے
کوئ ساتھ دے نہیں سکتے
دل گرفتگی کی بات کر نہیں سکتے
مرہم تم رکھ نہیں سکتے
تو یہ حق نہ چھینو صفت نازک سے
انہیں بھی چین سے جینے دو
کہ وہ بھی اپنے پر پھیلا سکے
اللہ کی عطا کی گئ زندگی کی
خوبصورتی کو سمیٹ سکے
کہ ہیں یہ حق انہیں
اللہ کا عطا کردہ
اسے تم چھین نہیں سکتے
اسے تم چھین نہیں سکتے
 

Rate it:
Views: 511
18 Sep, 2019
Related Tags on Life Poetry
Load More Tags
More Life Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets