Add Poetry

جب سے کرونا نے طوفان مچا رکھا ہے

Poet: سرور فرحان سرور By: Sarwar Farhan Sarwar, Karachi

جب سے کرونا نے طوفان مچا رکھا ہے
موت کے خوف نے بس گھر میں بٹھا رکھا ہے

کس طرح جان سکیں گے ہم کسی کا باطن؟
نقاب ہر شخص نے چہرے پہ سجا رکھا ہے

فیس بک، واٹس ایپ، ٹک ٹاک ہو یا انسٹا ہو
سب نے کورونا کو سینے سے لگا رکھا ہے

گھر سے باہر نہیں جاؤ کہ بہت خطرہ ہے
جیسے کورونا نے کوئی جال بچھا رکھا ہے

اب نہ وہ دوستوں کی بزم ہے، نہ کرکٹ ہے
'چیل اڑی، چڑیا اڑی' نے دل بہلا رکھا ہے

وہ جو کہ رات گئے گھر کی خبر لیتے تھے
ان دلیروں نے بھی باہر کو بھلا رکھا ہے

جن کے درشن سے عشاق جیا کرتے تھے
ان حسینوں نے بھی چہروں کو چھپا رکھا ہے

کل کسی کو بھی خبر کب تھی کسی اپنے کی؟
آج بس فون نے ان سب سے ملا رکھا ہے

سبزیاں کاٹ لوں؟ یا گھر کا کوئی کام کروں؟
لیکن گھر والوں نے کاہل ہی بنا رکھا ہے

گفتگو کس سے ہو؟ کون سنے گا سرور؟
تونے ہر شخص کو ہر لحظہ خفا رکھا ہے

Rate it:
Views: 472
03 Apr, 2020
Related Tags on General Poetry
Load More Tags
More General Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets