آج کیوں دل نے ان پہ بھروسہ نہ کیا؟؟؟
یار کی چشم میں ےا ہم سے دیکھا نا گیا
ہاتھ ملاتے نہیں وہ آنکھ ملا لینے کے بعد
اعتبار وفا نہیں یا تو نے دل کا سودا کیا
ہم وہ سوداگر ہیں جو خرید لیں تجھ کو
مگر آج ان کے آنے پہ خود کو بیچا بی گیا
اے ابر کرم بس اب تھم بھی جا کہ
وہ جا چکے ہیں تیری چشم اب تک ہے نم؟
تیرے آنے پہ سانسوں میں ترنم سا چھڑ گیا
او با خدا بس کر اب تو مجھ کو سمجھ جا
تیری آنکھوں میں چہرہ دکھتا ہے بس میرا
کب تلک چھپاٶ گے یا یہ تیری دیوانگی ہے کیا
شکوہ نہیں ہے بس یہ غلطی ہو گٸ مجھ سے
کہ چن کر تجھ کو اس دل نے بس اچھا ہی کیا
آج کیوں پھر دل نے ان پر بھروسا نہ کیا؟؟؟؟
یار کی چشم میں یا مجھ سے دیکھا نہ گیا؟