Add Poetry

انتخابِ من

Poet: یاسر فاروق By: Yasir Farooq, Karachi

کھل کے کہہ دو جو بھی کہنا ہے تمھیں
مسترد ہونے کی عادت ہے مجھے

ہائے ظالم نے ذرا سا بھی تکلّف نہ کیا
ہم نے چاھی جو اجازت تو اجازت دے دی

کچھ اہلِ چمن ہی مرے دکھ درد کو سمجھے
یہ باغ مرے سامنے ویران ہوا ہے

میں تو تھا اک بزدل عاشق
اس نے ہجر کی ہمّت کی تھی

ہم اڑے بھی تو قید ہی میں رہے
زندگی بے سلاخ پنجرہ ہے

کوئی یہاں سے مجھے کس طرح نکالے گا
ترے خیال کی جاۓ اماں میں رہتا ہوں

ان اندھیروں میں کوئی تو میرا ہم راہی بنے
جب دکھائی کچھ نہ دے آواز بینائی بنے

ملا وہ کم سخن تو یہ سمجھ آیا
محبّت کی زباں خاموش ہوتی ہے

دل نے ایسے تجھے پکارا ہے
گونج اٹھا وجود سارا ہے

یہ کیا کہ تم نے دونوں کو سمجھ لیا ہے ایک سا
یہ کیا کہ ہجر کچھ نہیں یہ کیا وصال کچھ نہیں

تم چائے کا وعدہ کر دیکھو
میں بھاگ آؤں گا آفس سے

تجھ تک کیسے پہنچوں میں
خود کو وائرل کر لوں میں؟

خدا کرے کہ وقت نے چھپن چھپائ کھیلی ہو
ہٹے جو پردہ ہجر کا تو کھلکھلاتے تم ملو
 

Rate it:
Views: 804
30 Jun, 2020
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets