Add Poetry

جام مے ( محسن حججی کی یاد میں)

Poet: میر یاور عباس بالہامی By: Yawar Abbas Balhami, Karachi

عاشقوں نے جامِ مے جب پا لیا
دامنِ دل، دہر سے چھڑوا لیا

ہو گئے آمادہ وہ بہرِ وصال
بس اُسی کی فکر میں محوِ خیال

جسم کو قربان گاہ پہنچا دیا
تیغ کا حلقوم سے بوسہ لیا

پانی پانی شرم سے خنجر ہوا
واسطہ کس فرد سے میرا پڑا

پُر سکون خنجر تلے ہوتا ہے کون؟
زیر خنجر مطمئن سوتا ہے کون؟

کس پہ یوں آرام سے دیتا ہے جان؟
کون وہ محبوب ہے یوں عالیشان؟

عشق میں تو باتیں ہی کرتے ہیں سب
لیکن اس عاشق کی حالت، العجب

جب سنی سرگوشی سَر نے تیغ کی
کہہ دیا اک نکتہ بس خاموش ہی

گر تو دیکھے جلوہ اُس معشوق کا
فارغ اِس ھستی سے تو ہو جاے گا

پھر اُسی کے وصل کو ترسے گا تو
بر زبان بس وِرد ہوگا اَللّه ھُو

کہہ کے یہ الفاظ وہ رخصت ہوا
کر گیا پرواز وہ سوئے خدا

میر تُو باتوں میں ہی الجھا رہا
حق کا وہ شیدائی حق سے جا ملا

Rate it:
Views: 596
04 Oct, 2020
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets