Add Poetry

ہے خام و خجل خستہ مقالی، مرے سائیں

Poet: سید مقصود علی شاہ صاحب By: Shahmeer Mughal, lahore

ہے خام و خجل خستہ مقالی، مرے سائیں
ممکن ہے کہاں مدحتِ عالی، مرے سائیں

امکان سے باہر ہی رہی مدح سرائی
تدبیر نے جو طرح بھی ڈالی، مرے سائیں

حاضر ہیں، بصد عجز، ترے شہرِ کرم میں
مَیں اور مرا دامنِ خالی، مرے سائیں

بہہ جاؤں کسی روز کسی سیلِ طلب میں
جا دیکھوں ترے روضے کی جالی، مرے سائیں

صد شکر تری نعت کے گُلزار کھِلے ہیں
بے برگ تھی افکار کی ڈالی، مرے سائیں

بے روک ترے جُود و عنایات کی بارش
بے مثل ترا فیضِ مثالی، مرے سائیں

گو جسم ابھی کوئے مشیّت میں پڑا ہے
یہ دل ہے ترے در کا سوالی، مرے سائیں

اِک نعت کی خیرات بصد لطف و عنایت
الطاف و عنایات کے والی، مرے سائیں

جاذب ہے ترا صیغۂ اجلالِ مجلّیٰ
دلکش ہے تری خُوئے جمالی، مرے سائیں

اب آمدِ تسکینِ دل و جاں کی خبر ہو
دل نے ہے بہت دُھوم مچا لی، مرے سائیں

شاہانِ زمن بھی ترے الطاف کے سائل
مقصود بھی ہے تیرا سوالی، مرے سائیں

Rate it:
Views: 622
01 Jul, 2021
More Religious Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets