Add Poetry

ابلاغ کے بدن میں تجسس کا سلسلہ

Poet: Adil Mansuri By: amina, khi
Ablaagh Ke Badan Mein Tajassus Ka Silsila

ابلاغ کے بدن میں تجسس کا سلسلہ
ٹوٹا ہے چشم خواب میں حیرت کا آئنہ

جو آسمان بن کے مسلط سروں پہ تھا
کس نے اسے زمین کے اندر دھنسا دیا

بکھری ہیں پیلی ریت پہ سورج کی ہڈیاں
ذروں کے انتظار میں لمحوں کا جھومنا

احرام ٹوٹتے ہیں کہاں سنگ وقت کے
صحرا کی تشنگی میں ابو الہول ہنس پڑا

انگلی سے اس کے جسم پہ لکھا اسی کا نام
پھر بتی بند کر کے اسے ڈھونڈتا رہا

شریانیں کھنچ کے ٹوٹ نہ جائیں تناؤ سے
مٹی پہ کھل نہ جائے یہ دروازہ خون کا

موجیں تھیں شعلگی کے سمندر میں تند و تیز
میں رات بھر ابھرتا رہا ڈوبتا رہا

الفاظ کی رگوں سے معانی نچوڑ لے
فاسد مواد کاغذی گھوڑے پہ ڈال آ

Rate it:
Views: 910
11 Nov, 2016
Related Tags on Adil Mansuri Poetry
Load More Tags
More Adil Mansuri Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets