Add Poetry

تنہائیوں کی برف تھی بستر پہ جا بہ جا

Poet: Sultan Akhtar By: Lateef, khi
Tanhaiyon Ki Barf Thi Bistar Pay Ja Behja

تنہائیوں کی برف تھی بستر پہ جا بہ جا
شعلوں کا رقص رات بدن پر نہ ہو سکا

پرچھائیوں کے عارض و لب کون چومتا
لذت فروش جسم سے میں دور ہی رہا

میں نے ہی اپنے دل کے ورق پر اسے لکھا
جو حادثہ کسی سے رقم ہو نہیں سکا

ہر سمت کھنچ گئے تری یادوں کے سائبان
کل رات درد لوٹ گیا چیختا ہوا

یادوں نے اضطراب کی ریکھائیں کھینچ دیں
ورنہ مرے سکون کا کاغذ سفید تھا

چہروں سے اڑ چکے ہیں شناسائیوں کے عکس
اب دوستوں کی کھوج میں تو عمر مت گنوا

دل میں ستم کا زہر لبوں پر مے خلوص
یاران خوش کلام کا اب تجربہ ہوا

شاید اسے یقین کی انگلی نہ چھو سکے
اک شخص اپنے آپ سے برسوں نہیں ملا

حائل تھی راستے میں روایات کی خلیج
وہ دل کی بات اپنی زباں تک نہ لا سکا

میں چپ رہا تو قید کی میعاد بڑھ گئی
چیخا تو اور حلقۂ زنجیر کس گیا

پانی کے انتظار میں پھر ریت پھانکیے
اخترؔ یہ دن بھی دھوپ کی دلدل میں دھنس گیا
 

Rate it:
Views: 1179
28 Sep, 2017
More Sultan Akhtar Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets