Add Poetry

جھوٹے اس سنسار کے پیچھے بھاگ پڑے

Poet: راشد علی مرکھیانی By: Rashid Ali Markhiani, LARKANA

جھوٹے اس سنسار کے پیچھے بھاگ پڑے
مصنوعی کردار کے پیچھے بھاگ پڑے

ماں کی آنکھیں رستہ تکتی رہتی ہیں
بچے کاروبار کے پیچھے بھاگ پڑے

سورج سر پر آیا تو سب راز کھلے
سائے تک دیوار کے پیچھے بھاگ پڑے

دل والوں کی ریت نرالی دیکھی ہے
یار کی خاطر ہار کے پیچھے بھاگ پڑے

صاحب ہم بے مول ہیں ہم سے دور رہیں
جائیں! کیوں بیکار کے پیچھے بھاگ پڑے

ہم جیسوں کی مرضی کب تک چلنی تھی؟
آخر میں اس یار کے پیچھے بھاگ پڑے

راشد میرے ساتھ ہی رہتے، اچھا تھا
تم تو زندہ کو مار کے پیچھے بھاگ پڑے

Rate it:
Views: 514
16 Nov, 2019
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets