Add Poetry

حالتِ سر گرداں

Poet: نعمان احمد عاجز By: Nouman Ahmad, Frankfurt Am Main

 جَو اُس نے جُھٹلایا ہمیں، دنیا کا ہوش کھو بیٹھے
بھری محفل میں ہوئے ذلیل مگر، ہم مسکراتے رہے

دل لگی نہ بُلا میری محبت کو اے دوست
کیا خبر تجھ کو کہ ہم عشق میں ڈوبے ہیں

اٌس کو معلوم تھی دوزخ کی حقیقت تَو پھر
کیوں ہمیں یُوں اِس آگ میں جلتا چھوڑا

کسی قید پنچھی سے جاکے پُوچھ آزادی کی قدر
کہ تُم تَو آوارگی کو آزادی سمجھ بیٹھے ہو

بزمِ جاناں میں سب موجود ہیں، جاناں نہیں
کسی کو جانا ہے تَو جائے، ہمیں جانا نہیں

گر میکدہ میں مَے نہ ہو، ساقی کس کام کا
اور نمازی نہ ہو مسجد میں، قِبلہ کس نام کا

اِتنے تنہا تھے کہ رَونا تو بہت چاہا مگر
درد کو آنکھ تک آنے میں بڑا وقت لگا

کسی نے ایسا انجامِ محبت بھی کہی دیکھا ہے
کہ مُسکاں رَو پڑے ، اور آنسو مسکرانے لگے

اِسقدر محبت کے سفر میں اُڑا مزاق ہمارا
کہ رقیب پاس ، جبکہ دَوست دُور ہوئے

 

Rate it:
Views: 445
21 Jun, 2020
Related Tags on Life Poetry
Load More Tags
More Life Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets