اس کے جانے پر بے چینی کیوں ہے
خواہش ہے یہ دل میں کیسی
اتنی چاہت اس کے لیے دل میں کیوں ہے
پرواہ نہیں اس کو یہ جتلایا تھا
مگر دل کو صرف اس کی پرواہ کیوں ہے
وہ کچھ نہیں میرا نہ کوئی تعلق اس سے
پھر بھی اس سے اتنی اپنایت کس لیے
دیکھ کر اس کو روح کی بے چینی
چھو لے وہ ایک بار ایسی آرزو کیوں ہے
بھیڑ ہے لوگوں کی آس پاس
دل میں میرے تنہائی کیوں
جا رہا وہ واپس اپنی منزل۔ کو
روکنے کی اس کو تمنا کیوں ہے