صرف رب کے سامنے خیرات کو محرم رکھو
دوسروں کے سامنے خیرات،نامحرم رکھو
یہ غلط ہے کہ جہاں میں بات اپنی کم رکھو
بات تم جو بھی رکھو اس بات میں کچھ دم رکھو
دل کے آنگن کو کرو تقسیم دو حصوں میں تو
ایک میں شعلہ رکھو تو ایک میں شبنم رکھو
یوں پریشاں کب تلک گزرے ہماری زندگی
غمگساروں آؤ آ کرکے خیالِ غم رکھو
مت چلو اتنا اکڑ کے راہ میں کوچوں میں تم
گر نہ جاؤ اس لئے کہتا ہوں خود کو خم رکھو
شاہرائے عشق پہ رکھو قدم با احتیاط
یہ نہ ہو کہ بعد میں رنج و الم تو غم رکھو
اشک بھی پھوٹے تو ہلچل ہو دلوں کے شہر میں
کیا ضروری ہے مکان چشم میں تم بم رکھو
دیکھ لے تم کو تو دل پتھر کے ہوجائینگے موم
شرط ہے اسکے لئے عرفان آنکھیں نم رکھو