مجھے بھول جانے والے تجھے یاد کر رہا ہوں
اشکوں سے اپنی راتیں برباد کر رہا ہوں
سلگتا ہوا ہے ماضی پرچھائیوں کے در پر
خود کو ستا کے دل کو ناشاد کر رہا ہوں
دل توڑ کے توں نے ظالم کیسا ستم کیا ہے
زخمائے ہوئے ٹکڑوں کو بے تاب کر رہا ہوں
گمنام سے سفر کی کب شام یہ ڈھلے گی
ہر راہ کی گھٹن کو سیراب کر رہا ہوں
پتھرا گئی تھیں آنکھیں سنگلاخ راستوں پے
دھلا گئیں ہیں نظریں کہرام کر رہا ہوں