وہ محبت کو یوں سزا دے گی
پھول تالاب میں بہا دے گی
اس کا سمان کیجیئے ورنہ
ناری ہےآگ بھی، جلادے گی
کھینچ لےگی زمین قدموں سے
زور بدلی ہوئ ہوا دے گی
کیسے دکھتے ہو پوچھنا کیسا
یہ تو تصویر بھی بتا دے گی
کچھ تسلی کی باتیں،اک فوٹو
پیٹ کی آگ کیا بجھادے گی
خالی برتن چڑھا کے چولہے پہ
مائ بھوکا ہمیں سلادے گی
اتنی حسرت تھی اسکےلہجے میں
بے ضمیروں کو بھی رلا دے گی
میرے اندر کی جنگ پھر مجھ سے
اک نیا فیصلہ ......کرا دے گی