ایسا مسافر ہوں جس کا ہمسفر نہیں ہے
مجھے منزل کی بھی کوئی خبر نہیں ہے
جسےخدا سےمانگا تھا وہی نییں ملا
شاید میری دعاؤں میں اثر نہیں ہے
میں اپنے پیارے یار کو کیسے مناؤں
جو میری خطاؤں کوکرتا درگزر نہیں ہے
یہ اس کا تغافل ہے یا بے رخی ہے
یہ نہیں کےاسےمیری خبر نہیں ہے
ایک دن اسے میراخیال آئے گا ضرور
اس کا دل موم ہےکوئی پتھرنہیں ہے