جب دل سے دل کو راہ ہوتی ہے
ایک کی تڑپ دوسرے کی آہ ہوتی ہے
بات کرنے کی نوبت تو آتی ہی نہیں
ایک کی نظر دوسرے کی نگاہ ہوتی ہے
دور ہوتے بھی وہ کچھ کچھ پاس ہوتی ہے
عقل دل کی بات سے آگاہ ہوتی ہے
چاروں سمت سے آجاتی ہے مدد
شدید اگر کسی کی چاہ ہوتی ہے
وہ خود ہی چل کر آتی ہے اتنے قریب
منزل مُسافر کے سفر میں زادِ راہ ہوتی ہے
جس راہ اُٹھے تھے تمہارے قدم نعمان
وہ اُن کی عام سی گزرگاہ ہوتی ہے