مسخ کیا کرو گے تم؟
میرے دل کے گلشن کو
جس کے کونے کونے میں
تازگی ہے، رونق ہے
رنگ جہاں برستے ہیں
خشبوئیں مہکتی ہیں
مسخ کیا کرو گے تم؟
یہ جو آب نفرت کا
پھینکتے ہو چہرے پر
اس سے کچھ نہیں ہوتا
میرے جذبے ویسے ہی
خوبرو، توانا ہے
مسخ کیا کرو گے تم؟
ظاہری نگاہوں سے
حوصلے نہیں دِکھتے
تیری ان جفائوں سے
ولولے نہیں دِبتے
حوصلے یہ کہتے ہیں
مسخ کیا کرو گے تم؟
تم جو یہ سمجھتے ہو
چھین لو گے چہرے سے
تازگی کو، رونق کو
میں ہوں رونقِ دنیا
میرے دم سے مستقبل
مسخ کیا کرو گے تم؟
میری گود مدرسہ ہے
آنے والی نسلوں کا
اور میرے شب کے سجدوں سے
آنے والی نسلوں کی
قسمتیں بدلتی ہیں
مسخ کیا کرو گے تم؟
میں نے تیری نفرت سے
خود کو اب جِلا دی ہے
آنے والی نسلوں کو
ہمتِ صدا دی ہے
آنے والی نسلوں کا
ہر جوان پوچھے گا
مسخ کیا کرو گے تم؟