وہ بھی دن تھے کبھی جب مسکراتی تھی کلی
نجانے کہاں کھو گئے وہ دن جب یاد آتی تھی اس کی
اب بے چین بیٹھے ہیں اس کی یاد میں تصویر لے کر
اس کی یاد دل میں رہتی مگر دماغ سے تصویر نکل جاتی ہے اس کی
کب دن پلٹ آئیں کب رات چھا جائے اس کی تنہائی میں
کبھی تو ملے گے بچھڑ کے کہ حال دل سنائیں آنکھوں سے اس کی
کبھی توڑ کے جوڑا کبھی جوڑ کے توڑا ہمارے دل کو قاسم
دل کی آنکھ سے دل میں جھانک کر دیکھ اس کی