یہ درد کی سوغات سدا شاد رہے گی
مر کر بھی وہ اس دل میں ہی آباد رہے گی
میں قید صعوبت میں تو مٹ جاؤں گی لیکن
زنداں میں سلاسل کی کھنک یاد رہے گی
دیکھا ہے ترا عکس وفا خواب میں شب بھر
چہرے پہ ابھی پیار کی فریاد رہے گی
لکھا ہے اگر دل پہ کوئی درد کا نغمہ
پلکوں کے جھروکوں میں وہ روداد رہے گی
بدلے ہیں اگر رنگ یہ حالات نے رخ پر
پھر سوچ ہماری بھی تو آزاد رہے گی
ہے کوئی ادا کر دے مجھے پیار کی دولت
ورنہ یہ منا یہ زیست سدا شاد رہے گی
اک بار تو روٹھے ہوئے خالق کو منا لیں
تب تک بکھری زیست تو برباد رہے گی
جب خود کو مٹا ڈالا ترے پیار کی خاطر
پھر عمرِ جوانی بھی تو برباد رہے گی
یہ ہے دلِ نازک کی کہانی کا کرشمہ
وشمہ ہی مرے پیار کی استاد رہے گی