Add Poetry

رضواں تجھے جو ناز ہے جنت پہ اس قدر

Poet: علیؔ By: راحیل, Islamabad

رضواں تجھے جو ناز ہے جنت پہ اس قدر
کیا چیز ہے وہ روضۂ اطہر کے سامنے

پھیکا ہے نورِ خُر، رخِ انور کے سامنے
ہے ہیچ مشک زلفِ معطر کے سامنے

خجلت سے آب آب ہیں نسرین و یاسمین
کیا منہ دکھائیں جا کے گلِ تر کے سامنے

ہے زنگِ معصیت سے سیہ دل کا آئینہ
کیا اس کو لے کے جاؤں سکندر کے سامنے

قسمت کا لکّھا مٹ نہیں سکتا کسی طرح
تدبیر کیا کرے گی مقدر کے سامنے

نظرِ کرم ہو آنکھ میں آجائے روشنی
کہنا صبا یہ جا کے پیمبر کے سامنے

شیشہ نہ ہو نہ سنگ ہو، چشمہ ہو نور کا
اس کو لگا کے جاؤں میں سرور کے سامنے

جس در سے آج تک کوئی لوٹا نہ خالی ہاتھ
دستِ طلب دراز ہے اس در کے سامنے

رضواں تجھے جو ناز ہے جنت پہ اس قدر
کیا چیز ہے وہ روضۂ اطہر کے سامنے

سر پہ ہو ان کا دستِ شفاعت اثیمؔ کے
جس دم کھڑا ہو داورِ محشر کے سامنے

Rate it:
Views: 1059
04 Aug, 2022
Related Tags on Islamic Poetry
Load More Tags
More Islamic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets