ہر طرف ہجرتوں کا ماتم ہے
میرا ہمزاد مجھ سے برہم ہے
میرے محبوب اب بھی آنکھوں میں
تیری یادوں کا سبز موسم ہے
رات کٹتی ہے تیری یاد کے ساتھ
دن بھی تیرے خیال میں گم ہے
کوئی بادل برس گیا مجھ پر
میری آنکھوں میں اب جو شبنم ہے
زخم رستا ہے رات بھر وشمہ
یہ وفاؤں کا کیسا مرہم ہے