بختاور بھٹو کے ہاں دوسرے بیٹے کی پیدائش ۔۔ پہلے اور دوسرے بیٹے کی عمر میں کتنا فرق؟ بختاور نے بتا دیا

image

آصف زرداری کی بیٹی بختاور بھٹو کے ہاں دوسرے بیٹے کی پیدائش ہوئی ہے جس کا اعلان انہوں نے اپنے ٹوئٹر اور انسٹاگرام اکاؤنٹ پر کرتے ہوئے بتایا کہ الحمدُاللہ 5 اکتوبر کو ہمارے ہاں دوسرے بیٹے کی پیدائش ہوئی ہے۔ البتہ انہوں نے ابھی دوسرے بیٹے کا نام نہیں بتایا۔ واضح رہے ان کے بڑے بیٹے کا نام میر حاکم محمود چوہدری ہے۔ جو اپنے نانا اور دادا کے نام سے جُڑ کر بنا ہے۔

بختاور کے ہاں پہلے بیٹے کی پیدائش بھی اکتوبر میں ہوئی تھی۔ لیکن اس کی تاریخ 10 اکتوبر ہے۔ اس لحاظ سے دونوں بچوں میں ایک سال سے بھی کم دنوں کا فرق ہے۔

بچوں کی پیدائش میں وقفے کے حوالے سے ڈاکٹر کیا کہتے ہیں؟

بچے کی پیدائش ماں اور باپ دونوں کے لیے زندگی کے سب سے زیادہ خوشی والے لمحات ہوتے ہیں۔ لیکن ایک بچے کی پیدائش کے بعد جہاں والدین کی ذمہ داری بڑھ جاتی ہے وہیں ماں کی صحت پر کئی مثبت و منفی اثرات بھی مرتب ہوتے ہیں۔ کسی میں کمزوری بڑھ جاتی ہے تو کسی میں خون کی کمی، کوئی بالوں کے گرنے اور ڈپریشن کی وجہ سے تکلیف کا شکار رہتی ہے۔ جہاں زندگی نارمل بہتری کی جانب آنے لگتی ہے وہیں احتیاط، صحت کا خیال نہ رکھنے یا پھر مکمل فیملی پلاننگ نہ ہونے کے باعث پھر سے حاملہ ہو جاتی ہیں۔ ایک سے دوسرے بچے کی پیدائش میں کوئی قباحت نہیں، لیکن وقفہ لازمی ہونا چاہیے کیونکہ یہ ماں کی صحت اور آنے والے بچے کے صحت مند ہونے کی نشانی ہے۔ دورانِ حمل ایک خاتون کئی مشکل مراحل سے گزرتی ہیں جن کی وجہ سے اس کا جسم اندرونی و بیرونی طور پر کمزور ہو جاتا ہے۔ صرف وزن بڑھ جاتا ہے، مگر صحت کمزور سے کمزور ہو جاتی ہے۔ جسم میں کیلشیئم، میگنیشیئم اور دیگر ضروری چیزوں کی کمی کو پورا کرنے کے لئے ایک سے دوسرے بچے کی پیدائش میں وقفہ کرنا بہت ضروری ہوتا ہے۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ ماں کے جسم سے بچے کے جسم میں غذا اور خون کی ترسیل ہوتی ہے۔ اگر ماں کے جسم میں ہی کچھ موجود نہ ہو تو بچے کو کیسے اور کیا مل سکتا ہے؟ حیران کُن بات یہ ہے کہ ہمارے ہاں آج بھی 48 فیصد سے زائد لوگ اس حوالے سے نہیں سوچتے، آپس میں بات نہیں کرتے۔ ڈاکٹر سے رجوع کرنے میں کتراتے ہیں۔ ڈاکٹری مشورے کے مطابق دوسرے بچے کی پیدائش میں لازمی 1 سال کا وقفہ تو آپ ضرور رکھیں۔

پیدائش کے دوران وقفہ نہ ہونے سے کیا ہوسکتا ہے؟

٭ بنیادی طور پر تو ماں کی صحت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں جن میں ڈپریشن، موٹاپا، سستی، چڑچڑاہٹ، بیزاری، ذہنی و جسمانی تھکن، خوشی کا احساس کم سے کم ہونا، بالوں کا گرنا، موڈ کی خرابی، بہرہ پن ہونا، تیز بولنے کی عادت، ماہواری سائیکل کا بے ترتیب ہونا، جسمانی درد، انفیکشنز، پیشاب کے مسائل، بریسٹ میں کھچاؤ، ریڈھ کی ہڈی کا کمزور ہونا،بچے دانی کی پیچیدگیاں وغیرہ شامل ہیں۔

You May Also Like :
مزید