بیٹی پسند کی شادی کرے تو گناہ گار ، والدین غلط فیصلہ کریں تو نصیب ، سوشل میڈیا صارفین میں ایک نئی بحث کا آغاز

image

حالیہ دنوں میں دعا زہرا کے کیس کی وجہ سے ہر طرف سے دعا کوتنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور یہی کہا جا رہا ہے کہ اس نے اپنے اس فیصلے سے ماں باپ کو دکھ دیا ہے .

بیٹی پسند کی شادی کرۓ تو گناہ گار :

بیٹی کی پسند کی شادی جس میں والدین کی رضامندی شامل نہیں ہوتی ہے ہر طرف سے تنقید کی زد میں ہوتی ہے یہاں تک کہ ہر کوئی اس بات کا منتظر ہوتا ہے کہ کب یہ شادی ناکامی سے دوچار ہوتی ہے اور سب ہی اسکو معاشرے اور ماں باپ کا گناہ کار تصور کرتے ہیں .

اس حوالے سے جب سوشل میڈیا پر یہ سوال پوچھا گیا تو لوگوں نے اس بارے میں مختلف راۓ کا اظہار کیا جس کے بارے میں ہم آپ کو آج بتائيں گے .

1: بیٹی کا فیصلہ جزباتی ہوتا ہے

اس حوالے سے ایک صارف کا یہ کہنا تھا کہ بیٹی کا فیصلہ جزباتی ہوتا ہے جس کے غلط ہونے کے امکانات بہت زيادہ ہوتے ہیں جب کہ دوسری طرف والدین تجربہ کار ہوتے ہیں اور ان کے فیصلے کم ہی غلط ثابت ہوتے ہیں اس مقام پر اس صارف نے اس بات کو نظر انداز کر دیا کہ اگر والدین کا فیصلہ غلط ثابت ہو تو وہ اس کی ذمہ داری قبول کرنے کے بجاۓ اس کو نصیب کا لکھا کیوں قرار دے دیتے ہیں .

2: ماں باپ کی نیت بری نہیں ہوتی

ایک اور صارف کا یہ کہنا تھا کہ ماں باپ اپنی اولاد کے لیۓ ہمیشہ اچھا ہی سوچتے ہیں اور ان کی نیت ہمیشہ اچھی ہوتی ہے لیکن بعض اوقات اگر ان سے فیصلے میں غلطی ہو بھی جاۓ تو اس میں ان کا قصور نہیں ہوتا ہے سوال یہ ہے کہ غلط فیصلہ ہونے پر اگر مان باپ قصوروار نہیں ہوتے تو پھر غلط فیصلے کا وبال جو اس لڑکی کو ساری عمر بھگتنا پڑتا ہے اس کا ذمہ دار کون ہوا ماں باپ کا لڑکی کا نصیب .

3: سارے کھیل نصیبوں کے ہوتے ہیں

کچھ لوگوں کا سوشل میڈیا پر یہ بھی ماننا تھا کہ یہ سارے نصیبوں کے کھیل ہوتے ہیں اور ہونا وہی ہوتا ہے جو نصیب میں لکھا ہوتا ہے تو پھر سوال یہ ہوتا ہے کہ اگر بیٹی کے نصیب میں یہ لکھا ہے کہ وہ اپنی پسند سے شادی کرۓ گی تو اس کا قصوروار لڑکی کو کیوں ٹہرایا جاتا ہے .

4: بیٹی کی خوشی کو بھی اہمیت دیں

بدلتے وقت کے ساتھ انسان کو خود کو بھی بدلنے کی ضرورت ہے آج کی نئي نسل باشعور ہے اور اپنے اچھے برے کو سمجھ سکتی ہے اس وجہ سے شادی بیاہ کے فیصلے میں صرف اپنی مرضی مسلط کرنے کے بجاے والدین کو چاہیے کہ بیٹی کی رضامندی کا بھی خیال رکھین تاکہ آنے والے وقت میں لڑکی ان فیصلوں کو نہ صرف قبول کرے بلکہ ان کو نبھانے کی بھی کوشش کرے۔

یاد رکھیں ! ہر معاملے کو نصیب کے ذمے ڈال دینا جان چھڑانے والا کام ہے والدین کو چاہیے کہ ایسی کوئي نوبت ہی نہ آنے دیں کہ اولاد والدین سے بد ظن ہو کر انتہائي قدم اٹھانے پر مجبور ہو جائے۔

You May Also Like :
مزید