ماہواری میں خواتین کو صرف پیٹ درد ہی نہیں بلکہ ٹانگوں میں بھی درد ہوتا ہے، کمر اور گٹھنوں میں بھی شدید درد ہوتا ہے۔ جس کی وجہ سے اکثر جسم میں کھچاؤ بھی محسوس ہوتا رہتا ہے اور سب سے زیادہ تکلیف اس وقت ہوتی ہے جبکہ ابھی پیریڈز شروع نہیں ہوتے اور 3 سے 5 دن پہلے ہی سے درد شروع ہو جاتا ہے۔ کچھ خواتین کو تو متلی اور قے کی شکایت بھی ہونے لگتی ہے، نہ کھانا اچھا لگتا اور نہ پینا۔ جس سے چہرے کی رنگت پر بھی فرق پرتا ہے۔ مگر مردوں کو ان تمام چیزوں کا احساس نہیں ہوتا۔ ان کے لئے یہ سب سننا آسان ہوتا ہے۔ سوشل میڈیا پر ایک خاتون نے پیریڈز کے درد سے متعلق پوسٹ شیئر کیا تو اس پر مرد حضرات کی جانب سے ایسے کمنٹس کیے گئے کہ آپس میں تکرار ہوگئی۔
ایک صارف نے لکھا کہ:
لڑکیوں کو اتنا درد ہر گز نہیں ہوتا پیریڈز میں، جتنا وہ دکھاتی ہیں۔ جس پر جوابی کمنٹ کرتے ہوئے ایک خاتون صارف نے لکھا کہ جب ان کو پیریڈز ہوں گے تو معلوم چلے گا کہ کس قدر درد ہوتا ہے اور تکلیف ہوتی ہے۔ ہر مہینے کے 7 دن جن مشکلوں سے ہم عورتیں گزارتی ہیں یہ مرد ایک مہینے بھی گزار کر دکھائیں تو معلوم چلے ۔۔ جس پر مزاق میں ایک شخص نے لکھا کہ پیٹ میں درد تو ویسے بھی ہو ہی جاتا ہے اس پر اتنا کیا ہنگامہ کرنا۔ جس کے جواب میں خاتون صارف نے آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ جب پیٹ درد، سر درد، ٹانگوں کا درد، کمر درد، گٹھنوں کی تکلیف اور بے چینی و گھبراہٹ ایک ساتھ ہو تو تمہیں اندازہ ہوگا کہ تم مردوں کو بھی دنیا میں لانے والی ماں کیا کچھ سہہ کر ایک مرحلے سے گزرتی ہے۔
کیا یہ واقعی ممکن ہے کہ کسی مرد کو پیریڈز ہوسکتے ہیں؟ بالکل نہیں ۔۔ ! قدرت نے مرد و خواتین کے نظام الگ الگ بنائے ہیں۔ ہر کوئی ایک دوسرے سے مختلف ہے۔ جسمانی تکلیفوں کو مرد سے زیادہ خواتین کے لئے رکھا گیا ہے۔ ایسے میں ان کا مزاق اڑانا اور تذلیل کرنے سے بہتر ہے کہ ان کے مسائل کو سمجھا جائے اور کم سے کم جملے نہ کسیں جائیں۔ اکثر مرد حضرات خواتین کو یہ کہہ دیتے ہیں کہ تمہیں پیریڈز ہوئے ہیں، ہمیں نہیں ۔۔ کیا یہ درست طریقہ ہے؟ اس سے خواتین کی اندرونی صحت پر بھی کئی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں، لہٰذا ان کے ساتھ تعاون کریں۔