زنزانیا مسٹری آف رینی نائٹس (قسط :5)‎

Zanzania Mystery Of Rainy Nights

CHAPTER:5 UNSOLVED (1)

دفعتاً کسی نے رینا کا ہاتھ دبوچ کر پوری قوت سے اپنی طرف کھینچا تھا، وہ دونوں ایک جھٹکے سے موت کے کنویں سے بچ کر دوسری طرف آ گرے تھے-
رینا گھٹنوں کے بل بیٹھ کر تیز تیز سانس لے رہی تھی اور رایل اس کی بائیں طرف پشت کے بل لیٹا ہانپ رہا تھا، دونوں کی حالت ایسی تھی جیسے کئ گھٹنوں تک لگاتار دوڑتے رہے ہوں، چہرے کی اڑی ہوئی رنگت دیکھ کر لگ رہا تھا جیسے انہوں نے کوئی بھیانک شے دیکھ لی ہو...وہ موت...وہ بھیانک شے ہی تو تھی. .وہ موت کا کنواں تھا جس میں وہ دونوں گرنے لگے تھے اور اگر وہ دونوں گر جاتے تو لاش کا ملنا مشکل ہی نہیں ناممکن بھی تھا..کسی کو کبھی بھی ان کے بارے میں پتہ نہ چلتا...رینا نے اپنے سینے پر ہاتھ رکھ کر آنکھیں بند کرتے ہوئے جھرجھری سی لی تھی، آئندہ وہ ایسی جگہوں پر نہیں جائے گی...کبھی بھی نہیں. .تنہا تو بلکل بھی نہیں. ...حتمی فیصلہ کرتے ہوئے اس نے اپنے داہنے ہاتھ کی کلائی تھام لی، اسے جلن محسوس ہو رہی تھی. ..جس نے بھی کھینچا تھا بہت بے دردی سے کھینچا تھا،اس نے یک دم چونک کر سر اٹھایا...ان کی مدد کس نے کی؟؟؟...
آہستہ سے گردن گھماتے ہوئے اس نے رایل کی طرف دیکھا جس کے عین سامنے چار قدموں کے فاصلے پر اسے سیاہ چمڑے کے جوتے نظر آئے...اس کی نظریں اوپر کی جانب اٹھتی چلی گئیں،
دراز قد، کسرتی جسم اور صاف رنگت کا حامل چوبیس پچس برس کا ایک پراسرار سا نوجوان اس کے عین سامنے کھڑا تھا، اس نے اپنے چہرے پر خاص طرز کا ایک ایسا ماسک چڑھا رکھا تھا جس سے صرف اس کا آدھا چہرہ چھپ گیا تھا،اور یہ ماسک ان بالوں کی زد میں ہلکا سا پوشیدہ تھا جو آدھے چہرے پر ایک خاص انداز سے سیٹ کیے گئے تھے ،چہرے پر جو چیز سب سے زیادہ واضح تھی وہ اس کی سرخی میں ڈوبی گہری اور قدرتی طور پر نم زدہ سی آنکھیں تھیں.داہنی آنکھ بالوں کی زد میں چھپی ہوئی تھی مگر ہوا کے زور سے سیاہ بالوں میں پیدا ہونے والی حرکت اس آنکھ کی جھلک دکھا رہی تھی،سختی سے بھنچے لبوں کا داہنا کونہ بھی پوشیدہ تھا،..اس کے چہرے کے دلکش نقوش کا اندازہ آدھے چہرے سے بخوبی ہو رہا تھا، خدا جانے اس نے اپنے چہرے کو کیوں چھپا رکھا تھا، مگر جب رینا نے اسے بغور دیکھا تو چونک گئ، اس کا صرف آدھا چہرہ ہی نہیں بلکے آدھا جسم بھی پوشیدہ تھا،
فل نیک سیاہ چمڑے کی شرٹ بھی اس طرز کی تھی کہ اس کا دایاں حصہ چھپا ہوا تھا جبکہ بایاں حصہ دکھائی دے رہا تھا، دو اسٹریپس کی مدد سے جرسی نما گہرے رنگ کے نیلے کالر گردن کے گرد کھڑے تھے، اس نے لمبے کوٹ نما شال اپنے کندھوں پر ڈال رکھی تھی جو سیاہ رنگ کی تھی، جس کے سرے سینے پر ایک گہرے رنگ کے بھورے پتھر کی مدد سے جڑے ہوئے تھے، شال کے ساتھ ہڈ( Hood)بھی تھا جس نے اس کی گردن کے پچھلے حصے کو گھیر رکھا تھا،
اس نےشال کا ایک حصہ اپنے بائیں کندھے پر پیچھے کی طرف اس طرح سے گرایا ہوا تھا کہ بایاں حصہ دکھایی دے رہا تھا جبکہ دایاں حصہ اسی شال کی زد میں پوشیدہ تھا،دائیں بازو کی آستین کہنیوں تک مڑی ہوئی تھی اور ہاتھ سیاہ رنگ کے لمبے داستانے میں چھپا ہوا تھا, سیاہ پینٹ کے ساتھ چمڑے کے سیاہ لمبے جوتے تھے، وہ جسمانی طور پر بھی کافی صحت مند، مضبوط اور فولادی اعضا کا مالک تھا،اس کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا تھا کہ اس نے ان دونوں کو صرف ایک ہاتھ کی مدد سے اور ایک جھٹکے میں کھینچ کر بچا لیا تھا، ،.منفرد سا پراسرار حلیہ جیسا بھی تھا مگر چھا جانے والا تھا.اس کے پراسرار سی شخصیت میں عجیب سی کشش تھی،
اس لمحے جو تاثر اس کے سنجیدہ چہرے سے واضح طور پر جھلک رہا تھا وہ شدید غصے کا تاثر تھا، ایسے لگ رہا تھا جیسے وہ خود پر قابو پانے کی کوشش کر رہا ہو،..رینا نے اس کی نظروں کے تعاقب میں دیکھا تو چونک اٹھی، وہ انتہائی غصے کا عالم میں رایل کو دیکھ رہا تھا....
رایل....!!!
وہ جو آنکھیں بند کیے،"میں مر گیا..اوہ خدایا.." کی گردان میں مصروف تھا، سر پر کھڑے وجود پر نظر پڑتے ہی رایل کے چہرے کا رنگ مزید فق ہو گیا، وہ بوکھلا کر جسے کسی بچاؤ کے لیے پھرتی سے اٹھنا ہی چاہتا تھا کہ نوجوان نے اسے جا لیا،اس نے جھک کر ایک گھٹنے کے سہارے بیٹھتے ہوئے رایل کا گریبان دبوچ لیا تھا،رینا صورت حال کی نزاکت کا احساس کرتے ہی گھبرا کرجھٹکے سے کھڑی ہو گئ،
"تم ابھی تک یہاں سے دفع نہیں ہوئے..؟!"اس کا لہجہ سخت تھا اور آواز بارعب اور گھمبیر سی تھی،
"یہ ٹھیک نہیں ہے.."رایل گھبرا گیا، نوجوان کے بائیں ہاتھ کو تھامے وہ اپنا گریبان چھڑانے لگا، نوجوان نے اپنے ایک ہاتھ سے گریبان کو دبوچتے ہوئے رایل کے سینے پر زور سے دباؤ ڈال کر اس کی اٹھنے کی کوشش کو ناکام بنا دیا تھا،
"تمھاری جان بچانے کا ٹھیکہ لے رکھا ہے میں نے..!؟" وہ اسے جھنجھوڑتے ہوئے دبی آواز میں دھاڑا.رایل نے گھبراہٹ کے عالم میں پہلے اثبات میں سر ہلایا پھر نفی میں، ...
"منع کیا تھا میں نے تمہیں. ."اس نے گریبان چھوڑ کر رایل کو گردن سے دبوچ لیا،سخت لہجہ..تلخ رویہ...اور آنکھوں سے جھلکتے نفرت کے انگاروں نے رینا کے دل کی دھڑکنوں کو تیز کر دیا....اسے لگا جیسے وہ رایل کو جان سے مار ڈالے گا..وہ اپنی جگہ گبھرائی ہوئی کھڑی تھی، اس کی سمجھ میں نہیں آ رہا تھا کہ اسے کیا کرنا چاہیے..
"تم نے مجھے....جنگل میں. ..آنے سے منع کیا تھا،"اپنی گردن چھڑاتے ہوئے رایل نے بمشکل کہا...اس کا چہرہ سرخ ہو گیا تھا،
"میں نے تمہیں اس جگہ سے دفع ہو جانے کا کہا تھا،"وہ غصے سے دھاڑا-"مرنے کا بہت شوق ہے تمہیں. ."
رایل نے مشکل سے ہی سہی مگر فوراً سے نفی میں گردن ہلائی تھی'مبادا وہ شوق سمجھ کر اسے واقعی میں نہ مار ڈالے-
"اگر آج کے بعد...تم مجھے یہاں گھومتے پھرتے نظر آئے تو میں تمھاری ٹانگیں توڑ دوں گا-سمجھے تم"
رایل نے فوراً سے اثبات میں سر ہلا دیا تھا، آخر ٹانگیں کسے پیاری نہیں ہوتیں، نوجوان نے اسے غصے سے گھورتے ہوئے ایک جھٹکے سے چھوڑ دیا تھا، کروٹ بدلتے ہوئے رایل اپنی گردن پکڑ کر کھانسنے لگا..
اس نے اٹھتے ہوئے ایک سرسری سی نگاہ رینا پر ڈالی تھی جو ویسے تو بہادری سے کھڑی تھی مگر چہرے کے تاثرات سے ظاہر تھا کہ وہ اندر سے گھبراہٹ کا شکار تھی، پھر وہ تیز تیز قدم اٹھاتا جھاڑیوں میں غائب ہو گیا،
وہ جا چکا تھا مگر رینا ابھی تک اس کی پراسرار شخصیت کے سحر میں کھوئی ہوئی کھڑی تھی،اور یہ سحر تب ٹوٹا جب رایل نے اٹھتے ہوئے اس سے کچھ کہا.،"تمھارا شکریہ.."

"شکریہ تمہیں اس کا ادا کرنا چاہیے..."رینا نے اپنی پیشانی پر پھیلے بالوں کو ایک طرف کرتے ہوئے رایل سے کہا..وہ اب اپنی کلائی سہلا رہی تھی...وہ شخص آرام سے بھی تو کھینچ سکتا تھا، اس طرح سختی سے دبا کر بے رحمی سے کھینچنے کی کیا ضرورت تھی. ..اس کی کلائی پر نیلے نشان ابھر آئے تھے...
"کس بات کا شکریہ..."رایل جواباً اپنے کپڑے جھاڑتے ہوئے ہنسا.."کہ اس نے ہماری جان بچائی یا اس نے میری جان نہیں لی..."
رینا نے بے تاثر نگاہوں سے رایل کو دیکھا، وہ اپنی جینز کی جیب سے کچھ نکالنے کی کوشش کر رہا تھا، وہ جانے کے لیے پلٹی اور اگلے ہی لمحے ٹھٹھک کر رک گئ...
موت کو قریب سے دیکھ کر وہ بھول گئے تھے کہ وہ یہاں کس سلسلے میں آئے تھے،وہ آواز...پکار.....اس نے یک دم گھوم کر چاروں طرف دیکھا...آواز کیوں بند ہو گئ...ان دونوں کے مصیبت میں پھنسنے کے بعد سے تو جیسے کوئی آواز نہیں ابھری تھی. .کسی نے مدد طلب نہیں کی تھی....
اس نے رایل کی طرف دیکھا..وہ ابھی تک جیب سے کچھ نکالنے کی کوشش میں مصروف تھا...
"یہاں ہم کسی آواز کی وجہ سے آئے تھے...کوئی لڑکی مدد کے لیے چیخ رہی تھی.."اس نے رایل سے کہا....
"ہاں..آئے تو آواز کی ہی وجہ سے تھے...اور کسی کو بچانے ہی آئے تھے مگر ہمیں ضرورت پڑ گئ...تمھارے پاس پانی ہے..؟؟؟"
رینا نے کچھ چونک کر اسے دیکھا،ہاں پانی تو اس کے پاس تھا مگر وہ رایل کو کیوں دے...
کچھ سوچ کر اس نے بیگ سے پانی کی بوٹل نکال کر اس کی طرف بڑھا دی..وہ شکریہ کہہ کر پاس پڑے پتھر پر بیٹھ گیا اور بوٹل کا ڈھکن کھولنے کے بعد اسے اپنے ہونٹوں سے قدرے فاصلے پر رکھ کر حلق میں پانی انڈیلنے لگا..چند گھونٹ بھرنے کے بعد اس نے بوٹل رینا کی طرف بڑھا دی...رینا واپس جانے کے لیے پلٹی اور اگلے ہی لمحے چونک گئ...بے اختیار اس کا سر بائیں جانب جھاڑیوں کی طرف مڑ گیا تھا...
دھیمی دھیمی سسکیوں کی آواز فضا میں چھائی خاموشی کو چھیڑتے ہوئے عجب سماں پیدا کر رہی تھی..جھاڑیوں کے اس طرف کوئی تھا...اس نے اپنے حلق سے تھوک اتار کر رایل کو دیکھا...وہ بھی آواز کی سمت متوجہ ہو چکا تھا...
اب کیا ہونے والا تھا؟؟..اس نے رایل کو اسی طرف بڑھتے دیکھا...وہ جھاڑیوں سے راستہ بناتا آگے جا رہا تھا...وہ بھی بے آواز قدموں کے ساتھ چلتی ہوئی اس کے پیچھے آئی.اس دفعہ وہ دونوں احتیاط سے چل رہے تھے...وہ ان جھاڑیوں سے نکل آئے..سامنے قدرے فاصلے پر درخت کے پاس سرخ لباس میں ملبوس ایک لڑکی اپنا چہرہ دودھیائی ہتھیلیوں میں چھپائے رو رہی تھی....
"تو یہ ہیں وہ محترمہ..."رایل گہری سانس کھینچ کر آگے بڑھ گیا...لڑکی نے قدموں کی آہٹ محسوس کرتے ہی چونک کر سر اٹھایا پھر ان پر نظر پڑتے ہی چیخ مار کر ایک جھٹکے سے اٹھ کر ان کی طرف لپکی....
"میں گم ہو گئ تھی....میں راستہ بھٹک گی تھی..مجھے کچھ بھی سمجھ نہیں آ رہا تھا...میں بہت ڈر گئ تھی."
وہ مسلسل روئے جا رہی تھی......
"اوہ..اچھا...."رایل نے سر ہلایا....

وہ 16 برس کی حسین لڑکی تھی، اس کی آنکھوں کا رنگ شہد جیسا تھا، ہلکے براؤن رنگ کے گھنگھریالے بال شانوں کے گرد پھیلے ہوئے تھے،ہونٹوں پر سرخی تھی، گالوں پر شفق پھوٹ رپی تھی، اس نے سرخ رنگ کا خوبصورت لباس زیب تک کر رکھا تھا جس کی لمبائی گھٹنوں تک تھی،اس میں کوئی شک نہیں تھا کہ وہ بے تحاشا حسین تھی اور ظاہری حلیے سے لگ رہا تھا کہ وہ کسی پارٹی یا فنکشن کے لیے تیار ہوئی تھی مگر سوال یہ تھا کہ وہ یہاں کیا کر رہی تھی؟..کیا وہ بھی آسیل جھیل دیکھنے آئی تھی. ..؟؟؟
"تم دونوں کا بہت بہت شکریہ..."اس نے اپنے آنسو صاف کرتے ہوئے تشکر بھری نگاہوں سے دونوں کو دیکھا...."میں تم دونوں کا یہ احسان کبھی نہیں چکا پاؤں گی..."
" تم ایک بات بتاؤ..."رینا سخت لہجے میں کہتے ہوئے آگے بڑھی.."تم یہاں کیا کر رہی تھی..تم اس طرف آئی ہی کیوں تھی. ..؟؟؟..تمھاری وجہ سے ہم دونوں مرتے مرتے..."
"بچ گئے..."رایل نے رینا کی بات کاٹ کر فوراً سے کہا..."ہاں ہم بچ گئے...شکر ہے کہ بچ گئے..."
رینا نے غصے سے رایل کو دیکھا...
"آئم سوری..."وہ معصومیت سے سر جھکا کر ندامت سے بولی..."مجھے خود نہیں معلوم کہ میں یہاں کیسے آ گئ..."

"اٹس اوکے..."رایل خوشگوار انداز میں بولا.."یہ تجربے اچھے ہوتے ہیں مگر اس طرح تب کیا کرو جب تمہیں یقین ہو کہ آس پاس کوئی مدد کرنے والا موجود ہے.."
اس نے مسکراتے ہوئے سر ہلایا.."تھینکس...باے دا وے..میرا نام ریفا مارٹن (Reefa Marton)ہے....."اس نے اپنا تعارف کرایا...
"میرا نام رایل ہے اور یہ.."اس نے رینا کی طرف دیکھا جو ریفا مارٹن کو بے تاثر نگاہوں سے گھورے جا رہی تھی،
"کوئی بات نہیں. .یہ اپنا نام کسی کو نہیں بتاتی..تم اسے بغیر نام والی کہہ کر بلا سکتی ہو..."رینا نے غصیلی نگاہوں سے رایل کو دیکھا،
"ہاں تو تمھارے نام نہ بتانے سے زمین آسمان نے اوپر نیچے تو نہیں ہو جانا.."
ریفا دونوں کو دلچسپ نگاہوں سے دیکھنے لگی...رینا رایل کو سخت لہجے میں کچھ کہنے لگی تھی مگر پھر اس نے ارادہ بدل دیا.رایل پلٹ کر آگے بڑھ گیا اور وہ دونوں اس کے پیچھے چلنے لگیں...رایل کو راستے کا صحیح سے علم تھا.شاید وہ یہاں پہلے بھی کئ بار آ چکا تھا..اگلے کئ لمحوں تک ان کے مابین خاموشی چھائی رہی..جب وہ سیڑھیوں کے پاس پہنچے تو ریفا مارٹن نے دونوں کا ایک بار پھر شکریہ ادا کیا اور تیز تیز قدم اٹھاتی سیرھیاں چڑھتے ہوئے بائیں طرف مڑ کر نظروں سے اوجھل ہو گئ..رینا گہری سانس کھینچ کر سیڑھیاں چڑھنے لگی..وہ اب رایل کو یکسر طور پر نظر انداز کر چکی تھی،رایل اپنا بیگ اٹھا کر اس کے پیچھے چلا آیا اور بیک وقت کئ سیڑھیاں پھلانگتا رینا سے دور چلا گیا، دونوں کے درمیان اب دس بارہ سیڑھیوں کا فاصلہ تھا،
وہ سر جھکائے بیگ کا اسٹریپ پکڑے آہستہ سے چل رہی تھی، سیڑھیاں چڑھنا ہمیشہ سے اسے عذاب لگتا تھا،
"یار تم اس کی چھوڑو میری سنو.."اس نے گہری سانس کھینچی...تو فون کرنے کے لیے یہ فاصلہ بڑھا دیا گیا تھا..ایسے میں رایل کو اپنی آواز تو کم از کم مدھم ہی رکھنی چاہیے تھی..خیر...اسے کیا..؟!..وہ پھولی ہوئی سانسوں کے ساتھ قدم اٹھانے لگی...تھوڑی دیر بعد اس نے رایل کی آواز سنی...
"اگر کوئی کسی کی دونوں ٹانگیں توڑ دے تو وہ کتنے عرصے میں ٹھیک ہو گا..."رینا کڑھ کر رہ گئ..گویا اس نے اپنی ٹانگیں تڑوا کر دم لینا تھا باز پھر بھی نہیں آنا تھا......
"تمھارے منہ میں خاک...بھلا میں کیوں کسی کی ٹانگیں توڑنے لگا..میں نے تو کبھی لکڑی نہیں توڑی ٹانگیں توڑوں گا..تم جانتے ہو مجھے... میں بہت شریف ہوں..."
اس نے جواباً کچھ سنا پھر بولا.."وہ تو غلطی سے ٹوٹ گئ تھی. .میرا ایسا کوئی ارادہ تو نہیں تھا..اب بس بھی کرو جواب دو..."
"جنرل نالج کے لیے پوچھ رہا ہوں..."
رینا نے بیگ سے پانی کی بوٹل نکال کر پانی پیا اور رک کر سانس بحال کرنے لگی-ابھی تو وہ صرف پانچ منٹ چڑھی تھی اور یہ حال ہو گیا تھا....
"تم لوگ...بس کیا کہوں میں تم لوگوں کو..دوستی کے نام پر دھبہ ہو...لگے رہو..اڑاتے رہو میرا مذاق..."وہ خفا لہجے میں کہتے ہوئے یک دم چونک کر رک گیا.....
"ایوان (Evan )...."اس کے لبوں نے حرکت کی اگلے ہی لمحے وہ بولا.."دیکھو اگر تم نے اسے بتایا کہ میں تمہیں فون کرتا ہوں تو میں زندگی بھر تم سے بات نہیں کروں گا..."یہ کہہ کر اس نے فوراً سے کال کاٹ دی تھی، پھر قدموں کی چاپ سن کر مڑا، رینا اس سے پانچ قدموں کے فاصلے پر تھکی ہاری آ رہی تھی...
"آپ بلاشبہ میری گفتگو سننے کے لیے اتنے مریل قدم اٹھا رہی ہیں. .."اس کے قریب پہنچتے ہی رایل نے کہا...رینا کی آنکھوں میں غصے کی لہر ابھر آئی..
"مجھے فضول لوگوں کی گفتگو سننے کا کوئی شوق نہیں ہے..."وہ فوراً سے روکھے لہجے میں جواب دیتی تیزی سے گزر گئ تھی،
"اوہ اچھا...تو پھر تمھارا شمار کن لوگوں میں ہوتا ہے؟." وہ اس کی جان چھوڑنے والا نہیں تھا، فوراً سے بھاگ کر اس کے برابر چلتے ہوئے پوچھنے لگا،
"نن آف یور بزنس...None of your business"
وہ غصے سے پھنکاری...
"میں نے سنا ہے جو جیسا ہوتا ہے اسے دوسرے لوگ ویسے ہی نظر آتے ہیں.اب دیکھو تم نے مجھے کتنی بار فضول کہا ہے..اس کا مطلب ہے تم میں یہ خصوصیت پائی جاتی ہے.. ."
"میں وہی بات کہتی ہوں جو مجھے دوسروں میں نظر آتی ہے اور تم.."اس نے رایل کو غصے سے دیکھا..وہ مسکرائے جا رہا تھا.."خدا جانے کس مٹی سے بنے ہو"وہ جل کر بولی تھی،اسے رایل زہر لگا رہا تھا،"کہا بھی ہے کہ فری ہونے کی یہ کوشش ترک کر دو مگر تم ہو کہ..."
"تو یہ وجہ ہے کہ تم اکیلی گھومتی ہو..."وہ اس کی بات کاٹ کر اپنی کہنے لگا،"تمھارے دوست نہیں ہیں کیونکہ تم سخت مزاج اور سڑیل سی ہو..."
"میں جو بھی ہوں جیسی بھی ہوں تمہیں اس سے کیا.."وہ بڑبڑاتے ہوئے ایک بار پھر چلنے لگی..اور تب ہر طرف پھیلتے سائے کو محسوس کرتے ہوئے اس نے سر اٹھا کر آسمان پر دیکھا، سیاہ بادل آسمان پر اکھٹے ہو رہے تھے،
"ہاں مجھے کیا.."رایل مسکراہٹ دباتا اس کے پیچھے تھا-"کیا ہوا..رک کیوں گئ ہو؟؟"جواب نہ ملنے کی صورت میں وہ رینا کی نظروں کے تعاقب میں آسمان پر دیکھتے ہوئے چہکا..."بادل.." رینا پریشان چہرہ لیے تیز تیز قدم اٹھانے لگی...اسے ہر حال میں جلد از جلد گھر پہنچنا تھا..
اوپر پہنچ کر اسے احساس ہوا کہ اب خاصی دیر ہو چکی تھی، ہوا میں تیزی آ چکی تھی، ہر طرف دھند چھا رہی تھی، اس نے لوگوں کو کیفے کی طرف بھاگتے دیکھا اور اپنے بیگ کی اسٹریپ مضبوطی سے دبوچ لی..اس کے گلے سے لپٹے سرخ رنگ کے اسکارف کے سرے ہوا میں اڑنے لگے...
"آندھی نے بھی آج آنا تھا.."اسے رایل کی آواز سنائی دی.."چلو کیفے چلتے ہیں. .."

"کیفے.."رینا نے سر اٹھا کر اطراف میں نظر دوڑائی، دور سب کچھ دھندلاتا جا رہا تھا..."مجھے گھر جانا ہے..."
"گھر جانا ہے..."رایل یک دم رک کر پلٹا..اس نے رینا کو ایسے دیکھا جیسے اس کی عقل پر شک گزرا ہو..."اس خطرناک موسم میں گھر جانا ہے تمہیں. ..؟؟؟...مرنے کا شوق ہے یا اڑنے کا...؟؟؟"
رینا کے لب سختی سے بھنچ گئے...
"آلرائٹ میں کچھ زیادہ ہی بول گیا ہوں. .فی الحال کیفے چلو..."
آندھی بہت تیز ہو گئ تھی، بادلوں کی گھن گرج برابر طور پر سنائی دے رہی تھی، باہر کچھ بھی دکھائی نہیں دے رہا تھا..ہر طرف دھند ہی دھند تھی. ..پارک میں موجود تمام لوگ عارضی پناہ کے لیے کیفے میں جمع ہو رہے تھے..رینا پوری قوت سے رایل کے ساتھ دوڑنے لگی..ایسے لگ رہا تھا جیسے کوئی خوفناک شے ہر طرف اپنے خوف کا اندھیرا پھیلاتی جا رہی ہو...اب کیا ہونے والا تھا؟؟...اس نے خوف پر قابو پاتے ہوئے اپنی رفتار بڑھا لی..وہ ہر صورت کیفے پہنچ جانا چاہتی تھی....
●●●●●●● ●●●●●●●● ●●●●●●●●● ●●●●●●●●●●● ●●●●●●●●●●●●●●●●●●●●●●●●

کیفے لوگوں سے بھر گیا تھا، کہیں بیٹھنے کی جگہ خالی نہیں تھی، ویٹرز بوکھلائے ہوئے دوسری منزل پر جانے کی تلقین کر رہے تھے، سامنے اوپر جاتی سیڑھیوں پر لوگوں کا ہجوم تھا, کچھ لوگ ریسپشن پر گھیرا ڈالے کھڑے تھے اور کچھ لوگ جہاں جگہ خالی نظر آتی کھڑے ہو جاتے..وہ دروازے کی بائیں طرف دیوار سے لگ کر کھڑی ہو گئ، اس کی سانسیں تیز تیز چل رہی تھیں، اپنے خشک لبوں پر زبان پھیرتے ہوئے اس نے کھڑکی سے باہر دیکھا، چھوٹے چھوٹے پتھر، کنکر اور گھاس کے ذرے شیشے سے ٹکراتے پھر رہے تھے، باہر بہت تیز آندھی چل رہی تھی،
موسم تو بلکل ٹھیک تھا پھر یہ آندھی...!...آندھیاں کبھی بتا کر تو نہیں آتیں..اس نے آنکھیں موند کر گہری سانس کھینچی اور دل ہی دل میں دعائیں کرنے لگی..اسے آنٹ جینٹ کی فکر ستانے لگی. .یقیناً وہ اس کے لیے پریشان ہو رہی ہونگی..مارلین اور ہلینا تو گھر پر تھیں...
اب وہ کیا کرے گی؟کیا وہ سارا دن آندھی اور بارش کے ختم ہونے کے انتظار میں یہی ٹھہری رہے گی...
" نہیں...." بے اختیار اس کے لبوں سے نکلا...پھر وہ خود کو کوسنے لگی..اسے باہر نہیں نکلنا چاہیے تھے، اسے احساس ہو رہا تھا کہ وہ جب بھی باہر نکلتی ہے کوئی نہ کوئی مسئلہ کھڑا ہو جاتا ہے..شاید میلی ٹاون کی فضائیں اسے ناپسند کرتی تھیں....
معا ایک خیال بجلی کے کوندے کی طرح اس کے ذہن میں لپکا، اس نے جھٹ سے بیگ کھول کر ہاتھ مارا..اگلے ہی لمحے اس کے چہرے کا رنگ متغیر ہو گیا...وہ اپنا موبائل گھر بھول آئی تھی....اسے خود پر بے پناہ غصہ چڑھا...اب صرف ایک حل تھا...وہ یہاں کے فون سے گھر پر کال کرے...اس نے سر اٹھا کر اپنے اطراف میں نظر دوڑائی اور تب اپنے برابر کسی کو محسوس کرتے ہوئے اس نے بے اختیار گردن گھمائی...
رايل اس کی بائیں طرف دیوار سے ٹیک لگا کر کھڑا موبائل کی طرف متوجہ تھا، اس نے کانوں میں ہنیڈ فری لگا رکھی تھی، آہستہ سے سر دھنتے ہوئے وہ دینا جہان سے بے خبر اسکرین پر انگلی پھیر رہا تھا،
اسے سکون سے کھڑا دیکھ کر نہ جانے کیوں رینا کو غصہ چڑھا تھا، وہاں سب بوکھلائے ہوئے کھڑے تھے اور وہ مزے سے میوزیک سن رہا تھا، حد تھی ویسے..!..وہ لوگوں کے ہجوم کو چیرتی ویٹرس کے پاس جا پہنچی جو لوگوں کو مشروب پیش کر رہی تھی..اس نے درخواست کی کہ وہ گھر فون کرنا چاہتی ہے..
ویٹرس نے اس کی بات سن کر سیڑھیوں کی بائیں طرف اشارہ کیا جہاں اوپن کچن نما جگہ بنی تھی.وہاں تین لڑکیاں مشروب کے ٹرے بنا کر ویٹرز کو دے رہی تھیں....رینا اسی طرف بڑھ گئ،
"میں تمھاری کیا مدد کر سکتی ہوں؟" ایک لڑکی نے اسے متوجہ پا کر پوچھا..
"مجھے گھر فون کرنا ہے.."
لڑکی نے اثبات میں سر ہلا کر میز کی بائیں جانب اشارہ کیا، دیوار کے پاس کونے میں فون رکھا تھا، رینا اسی طرف چلی گئ، خدا کا شکر تھا کہ یہاں لوگوں کا ہجوم نہیں تھا..بھلا لوگ کیوں فون استعمال کریں گے جبکہ ان کے پاس موبائلز موجود تھے، اس نے اطمینان سے نمبر ڈائل کیا..
"سگنلز کا مسئلہ ہو سکتا ہے..شاید تمھاری بات نہ ہو سکے.."، لڑکی نے مشروب کا ٹرے ویٹر کی جانب بڑھاتے ہوئے اس سے کہا،
جواباً دل ہی دل میں دعا کرتے ہوئے وہ فون کی جانب متوجہ ہوئی اور بیلز سننے لگی، کسی نے فون نہیں اٹھایا..اسے شدید حیرت ہوئی...گھر میں نوکر چاکر موجود تھے جو ہمہ وقت کسی بھی کام کے لیے تیار رہتے تھے تو پھر اب فون کیوں نہیں اٹھا رہے تھے؟؟..یک دم اسے عقب میں کسی وجود کا احساس ہوا، اس نے مڑ کر دیکھا، ایک ادھیر عمر شخص جیسے فون کے انتظار میں اس کے پیچھے کھڑا بے چینی سے پہلو بدل رہا تھا-
وہ رسیور کریڈل پر رکھ کر ایک طرف ہو گئ،
اس سخص نے نمبر ملا کر رسیور کان سے لگایا اور نمبر ڈائل کرنے لگا، کچھ لمحوں کے بعد اس نے بڑبڑاتے ہوئے رسیور کریڈل پر رکھ دیا..."فون کام نہیں کر رہا..."
"صاحب سگنلز کا مسئلہ ہے. .موسم خراب ہے...."لڑکی نے کہا،
"ہوں" وہ اثبات میں سر ہلاتے ہوئے وہاں سے چلا گیا، دوسری منزل پر شاید بڑا ہال تھا تبھی سب لوگ جگہ نہ ملنے کی صورت میں اوپر جا رہے تھے، یہاں لوگوں کا ہجوم پہلے کی نسبت کم ہو گیا تھا،
وہ دھڑکتے دل کے ساتھ دوبارہ فون کے قریب آئی، اس نے نمبر ڈائل کیا اور بیلز سنتے ہوئے سامنے کھڑکی کی طرف دیکھنے لگی..چوتھی گھنٹی کے بعد کسی نے فون اٹھا لیا تھا، حیرت ہے...وہ شخص کہہ رہا تھا کہ فون کام نہیں کر رہا..
" میری آنٹ سے بات کراؤ" اس نے تیزی سے کہا، دوسری طرف خاموشی چھائی رہی،
"میں رینا بات کر رہی ہوں..."اس کا خیال تھا کہ فون یقیناً کسی ملازمہ نے ہی اٹھایا ہو گا مگر وہ جواب کیوں نہیں دے رہی تھی. ...اس نے دوبارہ آواز دی، اس بار اسے گہری سانسوں کی آواز سنائی دی..جیسے کوئی رسیور کان سے لگائے ہانپ رہا ہو..
"آنٹ..."اس نے پکارا-
"نہیں...."اسے اجنبی مگر بے حد سریلی آواز سنائی دی..لہجہ سخت تھا،
وہ حیران ہوئی، گھر کا فون اکثر ملازم ہی اٹھاتے تھے اور وہ ان کی آواز پہنچانتی تھی..خدا جانے فون کس نے اٹھایا تھا...
"کون...کون بات کر رہا ہے...؟؟"
چند لمحون تک خاموشی چھائی رہی پھر آواز ابھری-"مرینکا.."
رینا نے جھٹ سے رسیور کریڈل پر مارنے کے سے انداز میں رکھا تھا-اس کا دل شدت سے دھڑکنے لگا، کیا گھر میں کوئی اس کے ساتھ کھیل کھیل رہا تھا؟ اور وہ لڑکی کسی سے کہہ رہی تھی.."صاحب فون کام نہیں کر رہا.."
فون کام نہیں کر رہا...!!
رینا کے ہاتھ لرز رہے تھے، وہ دبے قدم پلٹی اور سامنے رایل کو دیکھ کر جھٹکے سے رک گئ..وہ ایک ہاتھ میں فرنچ فرائز کا پیکٹ تھامے دوسرے ہاتھ میں کین اٹھائے کھڑا تھا-
رینا کی دودھ سے دھلی گلابی رنگت سرخی مائل ہو گئ تھی..اور پیشانی پر چکتے پسینے کے قطرے گلابی چہرے پر شبنم کی مانند دکھائی دے رہے تھے...رایل اس کی طرف نہیں بلکے اس کی اڑی ہوئی رنگت کی طرف متوجہ تھا...جب بھی وہ گھبراتی تھی تو اس کا چہرہ لمحے بھر کے لیے زردی مائل ہو کر سرخ ہو جاتا تھا..سرخی مائل گلابی چہرہ کسی کو بھی سحر زدہ کر سکتا تھا.. مگر رایل سحر زدہ نہیں تھا...
دفعتاً کچھ بھانپ کر رینا کا ہاتھ بالوں کی جانب اٹھ گیا ..اگلے ہی لمحے اس نے جیسے کرنٹ کھایا...اس کے بال جو صرف شانوں تک تھے اس وقت کندھوں سے نیچے تک پھیلے ہوئے تھے...اس کی آنکھوں میں تحیر کی لہر ابھری جو فورا سے خوف میں بدل گئ.اس طرح اچانک اور اتنی جلدی بال کیسے لمبے ہو گئے...وہ حیران تھی.اور رایل نے یقیناً یہ بات نوٹ کر لی تھی.....مگر پھر رایل نے ایسے کندھے اچکائے جیسے یہ سوچا ہو کہ ہو سکتا ہے اسے بالوں کے حوالے سے غلط فہمی ہوئی ہو..تبھی اس نے سر جھٹک کر رینا سے کہا..
"تو مس Anonymous. ...لگتا ہے کسی نے بہت بری طرح سے ڈانٹا ہے..کہیں غلط نمبر تو ڈائل نہیں کر دیا تھا.."
رینا نے حلق سے تھوک اتار کر اسے دیکھا پھر آس پاس نظر دوڑائی....کھڑکی کے پاس ایک میز خالی پڑی تھی...وہ اسے راستے سے ہٹاتی تیز تیز قدم اٹھاتی اس میز پر جا بیٹھی..اپنا اسکارف کندھے پر پھیلاتے ہوئے اس نے بالوں کو چھپایا.. اسے لگ رہا تھا جیسے بال ہر گزرتے لمحے کے ساتھ بڑھتے جا رہے تھے.دل بھی شدت سے دھڑکے جا رہا تھا..اس کی سانسیں تیز تیز چلنے لگیں....
مرینکا...وہی ایک نام اس کے ذہن میں گردش کرنے لگا.. ڈائری میں ابھرنے والے لفظ کو ابھی کچھ دیر پہلے کسی نے فون پر ادا کیا تھا..اسے جیسے کسی نے جتا کر اپنا نام بتایا تھا....
رینا نے جھٹ سے پانی کی بوٹل نکال کر ایک ساتھ کئ گھونٹ بھرے اور ہونٹوں پر ہاتھ رکھ کر خود کو سنبھالنے کی کوشش کرنے لگی....
یک دم کسی نےمیز کی دوسری طرف کوئی چیز زور سے پٹخی تھی، رینا نے ہڑبڑا کر سر اٹھایا..اسے انتہا کا غصہ چڑھا..رایل کرسی کا رخ دوسری طرف گھما کر اس کے سامنے بیٹھ گیا تھا..یوں کہ کرسی کا رخ دوسری طرف تھا اور رایل کا رخ اس کی طرف....
"یہ کیا طریقہ ہے.."اپنی گھبراہٹ پر قابو پاتے ہوئے اس نے ناگواری سے کہا...
"میں کرسیوں کو اسی طرح رکھتا ہوں اور اسی طرح بیٹھتا ہوں...." اس نے کین منہ سے لگا کر دو گھونٹ بھرتے ہوئے گہری مسکراہٹ کے ساتھ کہا.رینا سختی سے لب بھینچ کر بیٹھی تھی. .خدا جانے اس لڑکے کے ساتھ کیا مسئلہ تھا..وہ اس کی جان کیوں نہیں چھوڑ رہا تھا...
"اٹھ جاو یہاں سے ورنہ میں کہیں اور چلی جاؤں گی.."اس نے سخت لہجے میں تحکم سے کہا...
"چلی جاؤ مجھے کوئی پرواہ نہیں. .."اس نے فرنچ فرائز کا پیکٹ کھول کر اس کی طرف بڑھایا...جسے رینا نے ایک نظر دیکھ کر دھمکی دی.."میں کسی کو بلا لوں گی.."
"بلا لو ویسے مجھے ایک بات بتاؤ کیا تم سرخ مرچیں کھاتی ہو جو اس طرح منہ سے شعلے اگلتی رہتی ہو..انسان نرمی سے بھی بات کر لیتا ہے اب تمھارا کیا خیال ہے کہ میں تمھاری تمیز سے اور نرم لہجے میں کہی ہوئی بات نہیں سنوں گا..؟؟"
"ہاں مجھے تو یہی لگتا ہے.."رینا سلگ کر بولی.."لاتوں کے بھوت باتوں سے نہیں مانتے.."
"اپنے بارے میں بتا رہی ہو..؟؟'
"تمہیں کہہ رہی ہوں.."
"نہیں تم اپنے بارے میں بتا رہی ہو تمھاری اس صاف گوئی سے بہت متاثر ہوا ہوں میں. .."وہ اس کے غصے کو ہوا دینے لگا...
"حد میں رہو تم.."
"آپ کا حکم سر آنکھوں پر.."وہ معنی خیز نگاہوں سے اسے دیکھتے ہوئے بولا..رینا رخ پھیر کر بیٹھ گئ...اس کی نظر سامنے میز پر بیٹھی لڑکیوں کے ٹولے پر پڑی..وہ سب رایل کو دیکھ رہی تھیں. .ایک لڑکی نے رینا کی طرف دیکھتے ہوئے دوسری لڑکی کے کان میں کچھ کہا...رینا نے سختی سے لب بھینچ کر چہرہ دوسری طرف موڑ لیا...اسے رایل پر بے پناہ غصہ چڑھا...
"ویسے اگر کوئی غلط فہمی ہے تو دور کر لو میں جگہ نہ ملنے کی صورت میں یہاں مجبوراً بیٹھا ہوں.....تمھاری اطلاع کے لیے عرض ہے I hate u too.."اس نے بڑے آرام سے اس کی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے اعتراف کیا..
رایل کا اعتراف سن کر اسے کوئی حیرت نہیں ہوئی بلکے اسے سکون ملا تھا.."تھینکس.."
وہ یہاں سے اٹھنے کا سوچ ہی رہی تھی کہ سپیکر پر اعلان ہونے لگا..اس نے چونک کر سر اٹھایا...
"انڈر گراؤنڈ....Underground museum کے لیے جن لوگوں نے ٹکٹس خرید رکھے ہیں وہ گرونڈ فلور پر دروازہ نمبر 203 پر تشریف لے آئیں. ..."
اعلان سنتے ہی رایل کی خوشی کا ٹھکانہ نہ رہا..وہ اپنا موبائل ہینڈ فری، بیگ اور کین اٹھا کر کھڑا ہو گیا،"شکر ہے خدا کا، پچھلے دو گھنٹے میں نے کس طرح سے گزارے ہیں یہ میں ہی جانتا ہوں. ."اس نے رینا کو چڑاتے ہوئے مزید کہا.."خدا تمھارا ساتھ کسی دشمن کو بھی نصیب نہ کرے..."
رینا کے تن بدن میں گویا آگ سی لگ گئ..اس سے قبل کہ وہ جواباً فائر اگلتی، رایل تیز تیز قدم اٹھاتا آگے بڑھ گیا...اس کے علاوہ پانچ لوگ دروازہ نمبر 203 پر جمع ہو چکے تھے.وہاں ایک سفید لباس میں ملبوس شخص ٹکٹس دیکھتے ہوئے باری باری سب کو اندر بھیج رہا تھا..کچھ لوگ اس اعلان کو سن کر سیڑھیاں اتر کر نیچے آ رہے تھے.....انڈر گراؤنڈ میوزیم..!!..اسے حیرت ہوئی ..پھر وہ سر جھٹک کر کھڑکی سے باہر دیکھنے لگی...
"سنو.."
رینا نے ضبط کے پہرے بٹھاتے ہوئے سر گھما کر رایل کو دیکھا.."فرمایئے..."
"تم کبھی انڈر گراؤنڈ میوزیم دیکھنے گئ ہو..؟"
"تم کیوں پوچھ رہے ہو؟؟؟"اس نے گھوری دی..
"تم پر کتاب لکھنی ہے اس لیے.."اس نے سلگ کر کہا.."میری کسی ایک سوال کا جواب تم انسانوں کی طرح دے دو میں مان جاؤں گا کہ تم واقعی انسان ہو.."
"دفع ہو جاو.."
وہ گہری سانس کھینچ کر رہ گیا...
"تمہیں کبھی کسی نے بتایا کہ میلی ٹاون کے پرانے کیفے میں جو لوگ ہر وقت موجود رہتے ہیں وہ بہت خوفناک ہوتے ہیں ..."رینا نے سر اٹھا کر پہلے رایل کو دیکھا پھر آس پاس موجود لوگوں کو...
اسے یک دم سب خوفناک نظر آنے لگے...
"اگر تم مجھے خوفزدہ کرنے آئے ہو تو یہ تمھاری غلط فہمی ہے..میں کسی سے نہیں ڈرتی.."اس نے خوفناک خیالوں کو جھٹک کر رایل کو جھڑکا...
"یہ مجھ سے بہتر کون جانتا ہو گا.."وہ ہنستے ہوئے وہاں سے چلا گیا...دروازے پر کھڑے شخص سے اس کی اچھی علیک سلیک تھی، وہ اس سے تھوڑی دیر تک باتیں کرنے کے بعد اندر داخل ہو گیا،اس نے ویٹرس کو بلا کر میوزیم کے بارے میں پوچھا،
"نیچے ایک زمینی راستہ میوزیم لے جاتا ہے،وہاں سے یہ لوگ پھر آگے اینجل پارک کے کیفے سے باہر نکلیں گے.."
رینا آس کی بات سن کر حیران رہ گئ..زمینی راستوں اور میوزیم کے بارے میں اس نے پہلی بار سنا تھا..کیا واقعی ایسا تھا..زمین کے اندر میوزیم کیوں بنایا گیا پھر ایک کیفے سے دوسرے کیفے تک کے زمینی راستے...!!
وہ یک دم چونک اٹھی..اگر وہ ان لوگوں کے ساتھ چلی جائے تو بآسانی گھر پہنچ سکتی تھی کیونکہ اینجل پارک اس کے گھر کے پاس ہی تھا،
"مجھے ٹکٹ چاہیے..."رینا نے اٹھتے ہوئے تیزی سے کہا.."میں ان لوگوں کے ساتھ جانا جاہتی ہوں. "
"اس وقت ٹکٹ کا ملنا نہ ممکن ہے.."اس نے کہا..
"میری مدد کرو پلیز...میرا گھر بہت دور ہے اور بارش ختم ہونے کے آثار دکھائی نہیں دے رہے..گھر والوں سے بھی رابطہ نہیں ہو پا رہا...میں بہت پریشان ہوں. ..پلیز میری مدد کرو...تم جتنے پیسے کہو گی میں دوں گی.."
لڑکی نے گہری سانس کھینچ کر رینا کو دیکھا پھر اسے دلاسہ دیتی دروازہ نمبر 203 پر کھڑے شخص کے پاس چلی گئ..کچھ لمحوں تک تو وہ اس کی باتوں کے جواب میں نفی میں سر ہلاتا رہا،مگر پھر خدا جانے ویٹرس نے کیا کہا کہ اس نے ہتھیار ڈالتے ہوئے اپنی نوٹ بوک سے ٹکٹ نکال کر اسے دے دی..وہ لڑکی رینا کے پاس آ گئ..ٹکٹ میز پر رکھتے ہوئے اس نے رینا کی طرف دیکھا..رینا نے بیگ سے پیسے نکال کر اس کی طرف بڑھا دیئے...اس نے پیسے گنے، ایک نظر رینا کو دیکھا اور مسکراتے ہوئے وہاں سے چلی گئ...رینا تیزی سے اٹھ کر دروازے کی طرف بڑھ گئ.. ٹکٹ دیکھتے ہوئے سفید کپڑوں میں ملبوس اس شخص کے چہرے پر ناگوار تاثر ابھرا، چند لمحوں تک ٹکٹ کو اوپر نیچے کرنے کے بعد اس نے سرد لہجے میں اسے اندر جانے کا کہا...وہ آہستہ سے قدم اٹھاتی اندر چلی گئ..یہ ایک طویل راہداری تھی جس میں اسے ملا کر کل 18 لوگ موجود تھے..راہداری کے اختتام پر لکڑی کا گیٹ تھا، جس کے پاس سفید یونیفورم میں ملبوس ایک شخص کھڑا فون پر بات کر رہا تھا،
اس کے سامنے دیوار سے ٹیک لگا کر رایل کھڑا تھا، رینا پر نظر پڑتے ہی اس نے اپنی مسکراہٹ دبائی تھی..رینا نے چہرہ دوسری طرف موڑ لیا...وہاں موجود سبھی لوگ آپس میں مہو گفتگو تھے،خدا جانے مزید کتنا انتظار کرنا پڑے گا؟؟...یہی سوچتے ہوئے اس کی نظر سب سے الگ تھلگ دیوار کے پاس کھڑی لڑکی پر پڑی جس کا لباس سیاہ رنگ کا تھا، وہ بازو باندھے اس کی طرف پشت کیے کھڑی تھی، اس کے گندھے ہوئے سیاہ خوبصورت گھنے بال پشت سے نیچے تک جھول رہے تھے، کچھ لمحوں کے بعد لڑکی نے گردن گھما کر ایک طائرانہ نگاہ سب پر ڈالی..وہ بائیس برس کی براؤن چمکدار آنکھوں والی حسین لڑکی تھی، اس کی آنکھیں بلیوں کی طرح تھیں..بڑی بڑی اور خوبصورت...دودھیائی چہرے پر کچھ شرارتی لٹیں منڈلاتی پھر رہی تھیں اور وہ انہیں ایک ادا سے کان کے پیچھے اڑس رہی تھی، وہ سادہ سے لباس میں ملبوس تھی جو اس کے جسم پر خوب جچ رہا تھا، تنگ جالی دار آستینوں سے اس کے دودھیائی بازو جھانک رہے تھے..لباس کا دامن فرش کو چھو رہا تھا، اس کا لباس قدیم زمانے کی شہزادیوں جیسا ہی تھا، میلی ٹاون کی لڑکیاں قدیم زمانے میں اسی قسم کا لباس زیب تن کیا کرتی تھیں. .اب تو ان ملبوسات کی جھلک کسی فلم یا فیشن شو میں ہی دکھائی دیتی تھی...
"ڈر گئ تم.." رایل کی آواز سن کر اس نے لڑکی سے نظریں ہٹا کر رایل کو گھورا..وہ اس کے پاس کھڑا تھا...
"جی نہیں. ."
"جی ہاں!.."وہ مزے سے بولا.."ویسے تمہیں میرا شکریہ ادا کرنا چاہیے..."
"وہ کس لیے.."رینا پھنکاری..
"نہ تمہیں انتظار کرنا پڑا، نہ ہی ٹکٹ کے لیے لائن میں لگنا پڑا...بیٹھے بٹھائے سب کچھ مل گیا اور وہ بھی میری وجہ سے .....اگر میں تمہیں کیفے کے لوگوں سے نہ ڈراتا تو کیا تم یہاں آتی...اب شکریے کا اتنا تو حق بنتا ہے میرا.."
"جی نہیں. .میں تمھاری باتوں کی وجہ سے یہاں نہیں آئی...خدا جانے کس مٹی سے بنے ہو تم..."وہ دبی آواز میں اس پر برس پڑی..
"پتہ نہیں. .."اس نے کندھے اچکائے...
"اوہ رایل"
رینا تو چونکی ہی تھی رایل بھی اچھل پڑا، ریفا مارٹن خدا جانے کہاں سے ٹپکی تھی اور اب ان کے پاس پرجوش سی ہو کر کھڑی آؤٹو گراف مانگ رہی تھی.....
"یہ اس لیے تاکہ تم مجھے ہمیشہ یاد رہو.."وہ رینا کو نظر انداز کیے رایل سے مخاطب ہوئی...رایل نے رینا کو ایسے دیکھا جیسے کہہ رہا ہو میری کیا بات ہے...
"اس کے لیے آوٹو گراف کی کیا ضرورت ہے.."رینا نے رایل کے ہاتھ سے ریفا کی ڈائری جھپٹ کر واپس اسے تھماتے ہوئے کہا.."اس واقعے کی وجہ سے نہ تو ہم تمہیں بھول پائیں گے اور نہ تم ہمیں. ..."
رایل نے رینا کو خفگی سے دیکھتے ہوئے ریفا کے ہاتھ سے ڈائری جھپٹ لی..."اپنے کام سے مطلب رکھو.."اس نے دانت پیس کر سرگوشی کی..بہرحال وہ آوٹو گراف دینے کا ارادہ رکھتا تھا....
"یہ عادت تمھاری ہے میری نہیں. .."رینا نے سلگ کر کہا...
"تو تم دونوں. ...دوست ہو...؟؟" ریفا مارٹن نے پوچھا.دونوں نے ایسے تڑپ کر ریفا کو دیکھے جیسے اسے ثابت کا ثابت نگل جائیں گے...
"نہیں...." بیک وقت سخت لہجے میں کہتے ہوئے دونوں رخ پھیر کر کھڑے ہو گئے...
"میں سمجھ گئ.."یہ جان کر ریفا کی آنکھیں خدا جانے کیوں چمک اٹھی تھیں....وہ رایل کو بہت مہویت سے دیکھے جا رہی تھی جو اب اس کی ڈائری پر کچھ لکھ رہا تھا..
اسی لمحے سفید یونیفارم میں ملبوس شخص نے رہداری کے اختتام پر موجود دروازہ کھول دیا...سامنے سیڑھیاں تھیں جو نیچے جا رہی تھیں....سب لوگ سیڑھیاں اترنے لگے، رینا نے بھی ان کی پیروی کی..رایل اس کے آگے ریفا مارٹن کے برابر چل رہا تھا.
نیچے ایک روشن سرنگ نما جگی تھی. .بے اختیار اسے Tazain کے انڈرگراونڈ ریلوے سٹیشن یاد آ گئے...ان سے کچھ ہی فاصلے پر ریل کی بوگی نما گاڑی کھڑی تھی..جس میں ڈرائور کے علاوہ گائیڈ سمیت اٹھارہ لوگ بآسانی بیٹھ سکتے تھے،
سب لوگ اندر بیٹھنے لگے...ریفا دوسری رو میں جھٹ سے بیٹھتے ہوئے رایل کی طرف متوجہ ہوئی.اس سے پہلے کہ وہ اسے اپنے ساتھ بیٹھنے کا کہتی، ایک ادھیڑ عمر گریس فل سی خاتون اس کی بائیں طرف بیٹھ گئیں....اس نے انتہائی غصے کے عالم میں اس خاتون کو دیکھا مگر کہا کچھ نہیں...رایل رک کر ڈرائور سے کوئی بات کرنے لگا..رینا آہستہ سے چلتے ہوئے آخری حصے میں چلی گئ جہاں دو سیٹیں خالی تھیں..اس نے اطراف میں نظر دوڑائی. بائیں طرف ڈبل سیٹیں تھیں جب کہ دائیں طرف سنگل تھیں.
بد قسمتی سے اسے اور رایل کو آخر میں ایک ساتھ جگہ ملی....دونوں کے چہرے پر ناگوار تاثر ابھر آیا...
"آج قسمت ہی خراب ہے.."رایل اس کے برابر والی کرسی پر بیٹھتے ہوئے بڑبڑایا-
"میری بھی..."رینا نے برابر کا بدلہ لیا...اس نے سامنے دیکھا، ریفا مارٹن بار بار مڑ کر انہیں دیکھ رہی تھی. .تیسری رو میں سیاہ بالوں والی لڑکی ایک عورت کے ساتھ بیٹھی تھی جبکہ رایل اور رینا ساتویں رو میں تھے.....
رایل نے گردن موڑ کر عقب میں دیکھا پھر سیدھا ہوتے ہوئے مسکرایا، "اگر پیچھے سے کسی نے حملہ کر دیا تو،"
رینا نے فوراً سے گردن گھما کر پیچھے دیکھا، اسے اندھیرے میں ڈوبی ہوئی سرنگ نظر آئی..اپنے خشک گلابی لبوں پر زبان پھیرتے ہوئے وہ سیدھی ہو کر بیٹھ گئ...شاید اس نے نیچے آ کر غلطی کی تھی...!
رایل مسکراتے ہوئے کرسی پر پھیل کر بیٹھ گیا،"بہت انجوائے کرو گی تم.."
رینا نے اپنا رخ دوسری طرف پھیر لیا تھا،"زیادہ فری ہونے کی کوشش مت کرو تم..."
بس یہی آخری بات تھی جو اس نے رایل سے کہی تھی، اس کے بعد رایل نے اسے بات کرنے کا موقع نہیں دیا تھا، اس نے دنیا جہاں کے قصے رینا کے گوش گزار کر دیئے تھے، وہ ہر چیز کی معلومات رکھتا تھا، لوگوں کو پرکھنا کھوجنا اور انہیں جی بھر کر تنگ کرنا اس کا پسندیدہ مشغلہ تھا، وہ باتوں باتوں میں اپنے بارے میں آگھ کرتا جا رہا تھا،
وہ تین ہفتے قبل ((Arshaidas)) کے سب سے بڑے شہر ٹازین((Tazain)) سے آیا تھا اور میلی ٹاون میں اپنی کسی آنٹ کے یہاں ٹھہرا ہوا تھا،اسے گھومنے پھرنے اور مستیاں کرنے کا بہت شوق تھا، آنٹ کے پڑوسی اس سے اچھے خاصے تنگ تھے، آنٹ بھی شاید تنگ تھیں مگر اس نے بتایا نہیں. ...
اپنی فیملی کا ذکر کرتے ہوئے وہ پرجوش سا ہو گیا تھا، اس کے دو بہن بھائی تھے اور دونوں اس سے بڑے تھے، سب سے چھوٹا ہونے کی صورت میں وہ نہ صرف لاڈلا تھا بلکے اعلیٰ قسم کا ڈھیٹ اور شرارتی بھی واقع ہوا تھا، رایل کا بیگ فضول چیزوں سے بھرا پڑا تھا جو اس کی نظر میں ایک قیمتی سرمایہ تھا، اس نے کچھ انوکھی چیزوں کا حوالہ دیا،،کچھ عجیب و غریب چیزیں نکال کر دکھائیں...اپنے دادا پردادا کے دور کےقصےکہانیاں سنائیں اور رینا.....وہ اپنا چہرہ ہتھیلی پر ٹکائے ضبط کیے بیٹھی رہی...اس کا بس چلتا تو وہ اس فضول باتونی لڑکے کو اٹھا کر باہر پھینک دیتی. .کہیں اور جگہ خالی نہیں تھی اور رایل ڈھیٹ تھا کونسا اس کے کہنے پر چپ ہو جانا تھا اس نے.....
"میں نے تو ایوان سے بھی کہا تھا کہ آ جائے مزے کریں گے مگر وہ ڈھیٹ.... مجال ہے جو اپنی کتابوں سے فرصت نکال لے..."اس نے اپنا سامان بیگ میں ٹھونستے ہوئے اپنے بڑے بھائی کے بارے میں بتایا-
ظاہری سی بات تھی، بھلا وہ کیوں اپنے کان دکھانے کے لیے رایل کے ساتھ آتا ،اس کے گھر والے یقیناً خدا کا شکر ادا کرتے ہوئے پرسکون زندگی گزار رہے ہوں گے، رینا نے اپنے بالوں میں ہاتھ پھیرتے ہوئے سوچا...
"اب تم مجھے کچھ بتاؤ اپنے بارے میں....سرد مزاج اور سڑیل ہونے کے ساتھ ساتھ تمھاری اور کیا خوبیاں ہیں.....؟؟"
"تمیز کے دائرے میں رہ کر بات کرو.."رینا نے جھڑک دیا-
"تم پہلے خود تمیز سے، نرمی سے، انسانوں کی طرح بات کرو، پھر میں بھی تمیز کے دائرے میں واپس آ جاؤں گا، ویسے دائرے کے اندر چکر آتے ہیں باہر نکل کر بہت مزا آتا ہے.."
"کیا تمہیں کبھی کسی نے بتایا ہے کہ تم بہت فضول اور بہت زیادہ بولتے ہو؟؟" وہ جو اپنی دھن میں مزید بولنے لگا تھا کہ یک دم خفا نظروں سے رینا کو دیکھنے لگا،"فضول لوگوں کے علاوہ کبھی کسی نے یہ بات نہیں کہی..انفیکٹ لوگ میرے ساتھ بہت انجوائے کرتے ہیں-"
"تم ایسا کرو یہ فالتو انرجی بولنے کے علاوہ کسی اور مفید کام پر استعمال کرو، فائدہ ہو گا-"
"ویل میں نے تم سے کوئی مشورہ نہیں مانگا"، وہ جل بھن کر بولا،"میں نے سوچا تمھارا اچھا وقت گزر جائے گا مگر تم ہو کہ...بس بھلائی کا تو کوئی زمانہ ہی نہیں رہا..."
"نیکسٹ ٹائم جب بھلائی کا ارادہ کرو تو مجھ سے بات مت کرنا، یہ تمہارے لیے بھی بہتر ہو گا اور میرے لیے بھی،"وہ سخت لہجے میں بولی...
"خدا نہ کرے کہ کبھی ((نیکسٹ ٹائم)) بھی آئے..."رایل کو بھی غصہ چڑھ گیا،"میں تو تمھاری شکل دیکھنا بھی پسند نہ کروں...مجھے تو لگتا ہے تم انسان ہی نہیں ہو...ایلین.."
"واٹ..!!"رینا اچھل کر سیدھی ہوئی-"زبان سمبھال کر بات کرو تم..اتنی دیر سے تمہیں برداشت کر رہی ہوں تو اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں ہے کہ جو منہ میں آئے بولتے جاؤ-"
یہ بات کہتے ہوئے اس کی آواز بلند ہو گئ تھی، آس پاس بیٹھے لوگ مڑ کر انہیں دیکھنے لگے،اور رایل...وہ اپنے موبائل اسکرین پر مصروفیت بھرے انداز میں ایسے دیکھنے لگا جیسے اس نے کچھ کیا ہی نہ ہو، جیسے وہ کسی بے حد اہم کام میں مصروف ہو...رینا تو جیسے بھوتوں سے لڑ رہی تھی نا...ہونہہ...رایل کو دل ہی دل میں کوستے ہوئے اس نے اپنا رخ دوسری جانب موڑ لیا، سفر تھا کہ ختم ہونے کا نام نہیں لے ریا تھا، وقت تھا کہ چیونٹی کی رفتار سے گزر رہا تھا، بہرحال اب وہ اپنے فیصلے پر پچھتا رہی تھی،
"ویسے ایک بات بتاؤں تمہیں. ...." چپ رہنا تو جیسے رایل کے بس کی بات تھی ہی نہیں. ..ٹھیک تین منٹ اور 15 سیکنڈ کے بعد وہ اپنے موبائل پر گیم کھیلتے ہوئے گویا ہوا-رینا نے غصے پر قابو پانے کے لیے نہ صرف آنکھیں بند کر لی تھیں بلکے ہونٹوں کو سختی سے بھینچتے ہوئے مٹھیاں بھی بند کر لیں...وہ جیسے خود پر قابو پانے کی کوشش کر رہی تھی،..وہ رایل سے سخت برہم تھی. ..
"تمہیں معلوم ہے آسیل جھیل پہلے بہت خوبصورت ہوا کرتی تھی-"اس عرصے میں اب تک رایل نے جتنی بھی باتیں کی تھیں ان میں صرف ایک یہی کام کی تھی، رینا نے چونک کر اس کی جانب دیکھا، وہ جیسے تیر کے ٹھیک نشانے لگنے پر مسکرا اٹھا،
رینا نے رخ موڑ لیا،
"تم ابھی تک ناراض بیٹھی ہو..دشمنوں میں تو کھٹ پٹ ہوتی رہتی ہے..."شاید وہ رینا کی فطرت کو سمجھ گیا تھا یا پھر وہ خود بھی ویسا ہی تھا، عجیب انسان تھا-
"یہ جھیل انتہائی خوبصورت تھی....میری آنٹ نے مجھے جھیل کی تصویر دکھائی تھی اور میں دیکھ کر حیران رہ گیا تھا....سن رہی ہو تم!"
رینا کیوں ظاہر ہونے دے کہ وہ توجہ سے سن رہی ہے...اس نے اپنا رخ مزید کھڑکی کی طرف موڑ لیا،
"نہیں تو نہ سہی...میں کیوں خوامخا اپنی انرجی ضائع کروں، "وہ کندھے اچکا کر خاموش ہو گیا...
"صحیح کہہ رہے ہو بیٹے..."رایل کی دائیں طرف سنگل سیٹ پر ایک معمر شخص ان کی طرف رخ کیے بیٹھا تھا، وہ شاید کافی دیر سے ان کی جانب متوجہ تھا اور باتیں بھی سن رہا تھا، رینا کو خفت سی ہوئی....
وہ شخص سیاہ پنٹ کوٹ میں ملبوس تھا، چہرے پر سفید داڑھی تھی، اور سر پر ہیٹ جسے اس نے اتار کر گود میں رکھ لیا-"یہ جھیل انتہائی خوبصورت تھی"
"اس جھیل کو کیا ہوا انکل"رایل پوری توجہ کے ساتھ ان کی طرف گھوم گیا،
"معلوم نہیں"وہ سنجیدگی سے گویا ہوئے،"یہ ایک معمہ ہے جو آج تک کوئی حل نہیں کر سکا، جھیل کا پانی خشک ہو گیا، درخت مرجھا گئے، اور جگہ سیاہ ہو گئ..."
"لو اتناآسان معمہ..."رایل نے گویا ناک سے مکھی اڑائی.."ہر چیز کا اختتام ہوتا ہے...سورج کی وجہ سے آہستہ آہستہ پانی خشک ہو گیا ہو گا اور لوگ دل پر لگا کر بیٹھے ہوئے ہیں. ..."
"اگر تم نے غور کیا ہو تو جھیل کے سامنے اور بائیں طرف پہاڑ ہیں جن کا سایہ سیدھا جھیل پر پڑتا ہے..."
"اوہ ہاں...."رایل نے سر ہلایا،"صحیح کہا آپ نے...وہاں تو سورج کی کرنیں جھیل پر نہیں پڑتیں......"
" جھیل میں قدرتی ہیرے نصب تھے جو پانی کے اندر چمکتے ہوئے دکھائے دیتے تھے، ایسے لگتا تھا جیسے سورج کی کرنیں براہ راست جھیل پر پڑ رہی ہوں، وہاں بہت روشنی ہوا کرتی تھی، جب لوگ ان ہیروں کے لیے پانی میں کودے تو اندر سے صرف ان کا مبہم سا تصور نظر آتا تھا، جیسے یہ بہت دور گہرائی میں نصب ہوں، بہت سے لوگوں نے ان ہیروں کو حاصل کرنے کی لالچ میں اپنی جانیں بھی گنوا دی تھیں. .بعد میں سب کو اندازہ ہو گیا تھا کہ وہ ان چمکتے دمکتے ہیروں کو صرف دیکھ سکتے ہیں حاصل نہیں کر سکتے...."
"جادوائی پانی..."رایل ہنسا..."انکل آپ بھی کیا خیالی باتیں لے کر بیٹھ گئے ہیں...."
"یہ خیالی باتیں نہیں بلکے حقیقت ہے...."وہ سنجیدگی سے بولے،
رینا رایل کی بات سے متفق ہونے کے باوجود اس شخص کی باتوں میں الجھ کر رہ گئ تھی، ڈائری میں خوبصورت جھیل کا ذکر تھا اور یہ شخص بھی یہی کہہ رہا تھا،

"میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے..."وہ اپنی بات پر اڑے رہے..
"میں نہیں مان سکتا.."رایل نفی میں سر ہلائے جا رہا تھا، "ایسا ہو ہی نہیں سکتا..تصویر تو میں نے بھی دیکھی ہے مگر اس میں ایسا کچھ نہیں تھا"،
"پھر تم نے یقیناً آسیل جھیل کی تصویر نہیں دیکھی..."انہوں نے کہا...
"نہیں وہ آسیل جھیل کی ہی تصویر تھی...."
"تم بےشک نہ مانو..آپ آگے بتائیں...."رینا نے کسی طرح تو رایل کی مخالفت کرنی ہی تھی، وہ چھبتی نظروں سے اسے دیکھنے لگا-
"ہاں ان کی باتیں تو تمہیں بڑی دلچسپ لگ رہیں ہیں. ."اس نے سلگتے ہوئے دبی آواز میں کہا تاکہ وہ انکل نہ سن لیں. ....
"میری مرضی...تمہیں اس سے کیا...."جواباً رینا نے تنک کر کہا،
"ہاں مجھے کیا...!!"رایل خفا نظروں سے اسے دیکھنے کے بعد ان کی طرف متوجہ ہوا.......
"بس اچانک پانی خشک ہو گیا اور جگہ ویران ہو گئ...."
"اچھا....تو کیا اس کے پیچھے کوئی وجہ تھی؟؟"رایل نے ایسی ہی سوال پوچھ لیا تھا جس کے جواب میں انہوں نے آس پاس دیکھتے ہوئےاثبات میں سر ہلا دیا،
"جھیل کے قریب لوگ اکثر گم ہو جاتے تھے...."دونوں نے یک دم چونک کر انہیں دیکھا......
جاری ہے.........
 
Husna Mehtab
About the Author: Husna Mehtab Read More Articles by Husna Mehtab: 4 Articles with 7809 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.