پاکستان سپر لیگ میں کون سی ٹیم کتنی مضبوط؟

متحدہ عرب امارات ایک بار پھر پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کی میزبانی کے لیے تیار ہے جہاں بدھ سے پی ایس ایل کے تیسرے ایڈیشن کا پہلا میچ کھیلا جائے گا۔

دیکھتے ہیں کہ اس سال کھیلنے والی چھ ٹیمیں کتنے پانی میں ہیں۔
 

image


پشاور زلمی:
پشاور زلمی کی قیادت ویسٹ انڈیز کے ڈیرن سیمی کررہے ہیں۔

اس ٹیم نے گزشتہ سال فائنل میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کو شکست دی تھی۔

ٹیم میں کامران اکمل اور حسن علی جیسے میچ ونرز موجود ہیں لیکن حسن علی فٹ نہ ہونے کی وجہ سے ابتدائی میچز نہیں کھیل پائیں گے۔

کامران اکمل نے گزشتہ ٹورنامنٹ میں سب سے زیادہ 353 رنز بنائے تھے جس میں ایک سنچری اور دو نصف سنچریاں شامل تھیں۔

ان کے علاوہ محمد حفیظ۔،حارث سہیل، ڈوئن براوو، وہاب ریاض، کرس جورڈن، تمیم اقبال اور شکیب الحسن کی موجودگی زلمی کو خاصا متوازن بنائے ہوئے ہے لیکن براوو اور شکیب الحسن فٹنس کے مسائل سے دوچار ہیں۔

بنگلہ دیش کی بین الاقوامی مصروفیات کی وجہ سے تمیم اقبال اور شکیب الحسن اس مرتبہ صرف چار میچوں کے لیے دستیاب ہیں۔

کوئٹہ گلیڈی ایٹرز:
سرفراز احمد کی قیادت میں یہ ٹیم دونوں بار فائنل تک پہنچی ہے لیکن اسے پی ایس ایل کی پہلی ٹرافی حاصل کرنے کا انتظار ہے۔
 

image


کیون پیٹرسن ایک بار پھر کوئٹہ کی بڑی امید ہیں لیکن اس بار بھی وہ پاکستان آکر کھیلنے کے لیے تیار نہیں۔اسلام آباد یونائٹڈ سے دو سیزن کھیلنے والے شین واٹسن اس بار کوئٹہ کی نمائندگی کریں گے۔

کوئٹہ کو سب سے بڑا دھچکہ کارلوس بریتھ ویٹ کی طرف سے پہنچا ہے جنھوں نے ورلڈ کپ کوالیفائر کی وجہ سے پی ایس ایل میں کھیلنے سے معذرت کرلی ہے۔ بنگلہ دیش کے محمود اللہ بھی پورے ٹورنامنٹ میں دستیاب نہیں ہوں گے۔

کوئٹہ نے بریتھ ویٹ کی جگہ بارباڈوس سے تعلق رکھنے والے تیز بولر جوفرا آرچر کو سکواڈ میں شامل کیا ہے جو سسیکس کاؤنٹی کی طرف سے کھیل رہے ہیں اور آئی پی ایل میں راجستھان رائلز نے انھیں حاصل کیا ہے۔

تاہم وہ یکم مارچ تک دستیاب ہوں گے جس کے بعد بگ بیش میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے بین لافلنگ ان کی جگہ لیں گے۔

کوئٹہ کے بولنگ اٹیک میں افغانستان کے نوجوان سپنر راشد خان بھی شامل ہیں لیکن وہ صرف دو میچز کھیل پائیں گے۔ ان کی جگہ کرس گرین سنبھالیں گے۔

انگلینڈ کے جیسن روئے 11 مارچ کو ٹیم میں شامل ہونگے۔

کراچی کنگز:
کراچی کنگز کی قیادت عماد وسیم کررہے ہیں لیکن شائقین کی تمام تر توجہ شاہد آفریدی پر مرکوز ہوگی جو پشاور سے دو سیزن کھیلنے کے بعد کراچی کی ٹیم میں شامل ہوئے ہیں۔
 

image


لیوک رائٹ اور مچل جانسن کا ٹورنامنٹ سے دستبردار ہونا کراچی کنگز کےلیے دھچکہ ہے۔

مچل جانسن کی جگہ ٹائمل ملز اور لیوک رائٹ کی جگہ جو ڈینلی کی شمولیت عمل میں آئی ہے۔ جنوبی افریقہ چھوڑ کر کاؤنٹی کرکٹ اختیار کرنے والے ڈیوڈ وئیز بھی کراچی کی ٹیم میں شامل ہیں۔

کالن اینگرم اور بابراعظم کی بیٹنگ پر کراچی کنگز کا زیادہ انحصار ہوگا۔

اسلام آباد یونائیٹڈ:
مصباح الحق کا تجربہ ایک بار پھر یونائیٹڈ کے ساتھ ہے۔ جے پی ڈومینی وقفے وقفے سے دستیاب ہونگے جبکہ الیکس ہیلز، ڈیوڈ ولی اور سیم بلنگز آخری میچوں میں موجود ہونگے۔
 

image


اس کمی کو پورا کرنے کے لیے یونائیٹڈ نے ابتدائی میچوں میں ویسٹ انڈین چاڈوک والٹن، انگلینڈ کے سٹیون فن اور سمت پاٹل کی خدمات حاصل کی ہیں۔

آندرے رسل، رومان رئیس، شاداب خان، سموئیل بدری اور محمد سمیع کی موجودگی میں بولنگ اٹیک خاصا مضبوط دکھائی دیتا ہے۔

لاہور قلندر:
پچھلے دونوں ٹورنامنٹس میں آخری نمبر پر آنے والی ٹیم اس بار بھی برینڈن مک کلم، عمر اکمل اور فخر زمان سے توقعات وابستہ کیے ہوئے ہے۔

لیکن اس بار سب کی نظریں فخر زمان کے ساتھ ساتھ جارحانہ انداز میں بیٹنگ کرنے والے آسٹریلین کرس لِن پر بھی لگی ہوئی ہیں۔
 

image

بنگلہ دیش کے مستفیض الرحمن پانچ میچوں میں دستیاب ہیں۔ سری لنکن کرکٹ بورڈ نے اینجیلو میتھیوز کو این او سی جاری نہیں کیا جس کی وجہ سے نیوزی لینڈ کے اینٹن ڈیوسچ کو شامل کیا گیا ہے۔

گزشتہ ٹورنامنٹ میں سب سے زیادہ 16 وکٹیں حاصل کرنے والے بولر سہیل خان لاہور قلندر میں شامل ہوئے ہیں ان کے علاوہ یاسر شاہ اور سنیل نرائن بھی بولنگ اٹیک میں شامل ہیں۔

ملتان سلطانز:
پہلی بار پی ایس ایل میں شامل ہونے والی ٹیم کے کپتان شعیب ملک ہیں۔

ان کے علاوہ بیٹنگ لائن احمد شہزاد، کیرون پولارڈ، کمار سنگاکارا، صہیب مقصود اور ڈیرن براوو پر مشتمل ہے جبکہ بولنگ میں اس نے ورلڈ کلاس سپنر عمران طاہر کو حاصل کیا ہے۔
 

image

پاکستانی فاسٹ بولرز محمد عباس، عمر گل، محمد عرفان، جنید خان اور سہیل تنویر بھی بولنگ اٹیک کا حصہ ہیں۔


Partner Content: BBC URDU

YOU MAY ALSO LIKE:

The HBL Pakistan Super League (PSL) is returning to UAE this Thursday, February 22. Peshawar Zalmi, PSL 2017 winners, kick-off the 2018 edition playing against newbies Multan Sultans, coached by former left-arm great Wasim Akram.