عالمی عدالت انصاف کا فیصلہ‘ بھارت کے لیے ایک اور 27فروری

عالمی عدالت انصاف کا فیصلہ بھارتی جاسوس کلبھوشن یادھو کے بارے میں محض ایک رائے کی حیثیت رکھتا ہے ۔ عالمی عدالت کے فیصلے میں زیادہ تر نکات پاکستان کے حق میں دئے گئے ہیں ۔ پاکستانی عدالت کا فیصلہ جوں کا تو برقرار رکھا گیا ہے ۔ اگر بھارتی قونصلر کو اس جاسوس تک رسائی دیدی بھی جاتی ہے تو وہ اس کا کیا بگاڑ لے گا، یا اس سے ملاقات کر کے کونسا ایسا بیان دلوادے گا جس سے اس کی سزا میں تبدیلی واقع ہوجائے گی ۔ حیران کن اور افسوس ناک امر یہ ہے کہ بھارتی حکومت ، بھارتی میڈیا یہاں تک کہ مودی نے بھی اس فیصلے کو اپنی جیت قرار دیا اور خوشیوں کے شادیانے بجائے جارہے ہیں ۔ کس بات پر;238; سمجھ سے باہر ہے بھارتیوں کا واویلا، در حقیت عالمی عدالت انصاف نے اپنی مہر ثبت کردی کہ یہ شخص جاسوس اور دہشت گرد ہے، اسے جو سزا پاکستان کی عدالت نے دی ہے اس سزا سے عدالت نے اختلاف بھی نہیں کیا ۔ گویا جو کچھ پاکستانی عدالت نے اس جاسوس کے بارے میں کیا وہ درست ہے، البتہ بھارتی سفیر قونصلر سے اس کی ملاقات نہیں کرائی گئی، جب کہ اس کے رشتہ داروں سے تو اس کی ملاقات کرائی گئی، اس نقطہ پر عالمی عدالت انصاف میں پاکستانی ایڈہاک جج نے اختلافی نوٹ درج کرتے ہوئے لکھا ہے کہ’’ ویانا کنونشن کسی صورت میں جاسوسوں یا پاکستانی سا لمیت کو نقصان پہنچانے والوں پر لاگو نہیں ہوتا ، جسٹس تصدق جیلانی نے اپنے اختلافی نوٹ میں لکھا کہ بھارتی جاسوس کلبھوشن یادھو کے پاس اصلی بھارتی پاسپورٹ پر غلط نام حسین مبارک پٹیل درج تھا، اور اس نے عدالت میں دہشت گردی کی کاروائیوں میں ملوث ہونے اور را کا ایجنٹ ہونے کا اعتراف کیا تھا، عالمی عدالت انصاف کو بھارتی درخواست کو قابل سماعت قرار دینا ہی نہیں چاہیے تھا، بھارت مقدمے میں حقوق سے ناجائز فائدہ اٹھانے کا مرتکب ہوا ہے‘‘ ۔

عالمی عدالت انصاف نے پاکستان میں دہشت گردی کی کاروئیوں میں ملوث بھارتی جاسوس کلبھوشن یادھو کی بریت اور بھارت کے حوالے کرنے سے متعلق بھارتی درخواست کو مسترد کردیا ۔ اس کے ساتھ ہی پاکستان کی فوجی عدالت سے کلبھوشن کو ملنے والی سزا کو چیلنج کرنے کی بھارتی استدعا بھی مسترد کردی ۔ البتہ فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ آرٹیکل 36 میں جاسوسی کے الزام کی بنیاد پر قونصلر رسائی روکنے کی اجازت نہیں ، اس لیے پاکستان کلبھوشن یادھو کو قونصلر رسائی دے جب کہ اسے دی جانے والی سزا پر نظر ثانی بھی کرے ۔ عدالتی فیصلہ بہت واضح ، اس میں کسی قسم کا ابہام نہیں ۔ بھارتی جاسوس کو جو سزا دی گئی وہ درست ہے ، اس نے کراچی اور بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعات کیے اس کا اعتراف اس نے عدالت کے سامنے کیا ، میڈیا پر بھی اس نے اپنا جرم قبول کیا ۔ بھارتی خوشی کی صورت میں اگر مان بھی لیا جائے کہ پاکستانی عدالت فیصلہ پر نظر ثانی کر بھی لیتی ہے، بھارتی قونصلر کو اس تک رسائی بھی دے دیتی ہے ، کیا اس کے وہ جرائم جن کو اس نے عدالت کے سامنے قبولا ہے ، وہ ختم ہوجائیں گے، ہر گز نہیں ، یہ بھارتی حکومت کی خام خیالی ہے، میڈیا کی خوش فہمی ہے وہ کسی صورت معاف نہیں ہوسکتے، سزا یہی رہے گی، عالمی عدالت انصاف کی رائے کا احترام کرتے ہوئے دونوں باتیں کردی جائیں گی ۔

عالمی عدالت انصاف نے ہالینڈ کے دارالحکومت ہیگ میں فیصلہ سنایا، 15رکنی بینچ نے فیصلہ سنایا، بینچ میں پاکستان کا ایک ایڈہاک جج اور بھارت کا ایک مستقل جج بھی شامل تھے ۔ فیصلہ عالمی عدالت انصاف کے صدر اور جج عبد القوی احمد یوسف نے پڑھ کر سنایا ۔ انہوں نے اپنے فیصلے میں کہا کہ پاکستان اور بھارت ویانا کنونشن کے رکن ہیں اور دونوں ممالک پورے کیس میں ایک بات پر متفق رہے کہ کلبھوشن بھارتی شہری ہے ۔ بھارت نے ویانا کنونش کے تحت جاسوس تک قونصلر رسائی مانگی جب کہ پاکستان نے بھارتی مطالبے پر تین اعتراضات پیش کیے پاکستان کا موقف تھا کہ جاسوسی اور دہشت گردی کے مقدمے میں قونصلر رسائی نہیں دی جاتی اس لیے ویانا کنونش کا اطلاق کلبھوشن کیس پر نہیں ہوتا ۔ اس کے جواب میں عدالت نے پاکستان کے موقف سے اتفاق نہیں کیا اور قونصلر رسائی دینے اور نظر ثانی کرنے ، رحم کی اپیل کے فیصلے سے قبل اس فیصلے پر عمل در آمد نہ کرنے کا کہا ۔ ان تینوں نکات سے فیصلے کا بھارت کے حق میں ہونے کا کوئی اشارہ سامنے نہیں آتا ۔ عالمی عدالت انصاف کا فیصلہ اپنی جگہ درست مان بھی لیا جائے تو کلبھوشن کی سزا میں کوئی فرق نہیں پڑنے والا ۔ اس لیے بھارتی حکومت اور میڈیا کو بلاوجہ شادیانے بجانے کے بجائے آئندہ اس قسم کی گھناوَنی اور مکرو ہ حرکت سے بعض رہنا چاہیے ۔ پاکستان کے خلاف را کی دہشت گردی کو لگام دینی چاہیے ۔ اگر اس نے یہ سلسلہ بند نہ کیا تو پاکستان ہر محاذ پر بھارت سے نمٹنا جانتا ہے ۔ اس حوالے سے پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور کا بیان خوش آئند ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ’اللہ نے پاکستان اور عدلیہ کو عالمی عدالت میں سرخرو کیا، کلبھوشن کیس کا فیصلہ بھارت کے لیے ایک اور 27فروری ہے ۔ انہوں کہا کہ عدالت میں پاکستان کے موَقف کو تسلیم کیا گیا ۔ پاکستان کا موَقف تھا کہ یہ بھارتی نیوی کا افسر ہے جو تسلیم کیا گیا ، ہمارا موَقف تھا کہ کلبھوشن بھاتی جاسوس ہے اور جعلی دستاویزات پر پاکستان آیا تھا ،عالمی عدالت انصاف میں ہمارا یہ موَقف بھی مانا گیا، انہوں نے کہا کہ پاکستان بہت مختصر نوٹس پر عالمی عدالت انصاف میں گیا اور اللہ نے پاکستان اور عدلیہ کو عالمی عدالت انصاف میں سرخرو کیا ۔ ان کا کہنا تھا کہ جس طرح بھارت نے 27فروری کو مار گرائے جانے والے اپنے طیاروں کو چھپانے کے لیے جھوٹ کا سہارا لیا اسی طرح اسے یہ غلط فہمی تھی کہ وہ فیصلہ اپنے حق میں لے لے گا، انہوں نے کہا کہ عالمی عدالت انصاف نے بہترین فیصلہ کیا، عالمی عدالت انصاف نے نہ تو فوجی عدالت سے دی گئی سزا کو معطل کیا اور نہ ہی بھارتی دہشتگرد کی رہائی کا حکم دیا ، پاکستان نے عالمی عدالت انصاف میں ٹھوس ثبوت پیش کیے تھے اور اپنے حق میں فیصلہ آنے کے حوالے سے یقین تھا‘‘ ۔ 27فروری کو بھارتی طیارہ گرانے جانے اور اس کے پائیلٹ کو گرفتار کرنے کے بعد پاکستان چاہتا تو بھارتی پائیلٹ کو واپس نہ کرتا لیکن اس نے فراخ دلی کا ثبوت دیا ، محض اس لیے کہ خطہ میں حالات کشیدہ نہ ہوں ، لیکن بھارت نے ہمیشہ دشمنی کا ثبوت دیا، بھارت ایسا کم ظرف ہے کہ اس نے پائلٹ کی واپسی کو بھی پاکستان کی کمزوری کہا اور اب دنیا عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کو پاکستان کے حق میں تصور کررہی ہے لیکن بھارت اب بھی میں نہ مانوں کی گردان پر قائم ہے ۔ پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کے بعد اپنے ٹوءٹر بیان میں کہا کہ ’ کمانڈر کلبھوشن یادھو کو بے گناہ قرار دے کر رہا کرنے اور بھارت واپس بھجوانے کا عالمی عدالت انصاف کا فیصلہ قابل تحسین ہے ۔ وہ پاکستانی عوام کے خلاف جرائم کا ذمہ دار ہے ۔ پاکستان قانون کی روشنی میں آگے بڑھے گا‘‘ ۔ یہی بات پاکستان کے آرمی چیف نے بھی کہی’ کہ پاکستان قانون پر عمل کرے گا ، حکومت قانون کے مطابق جو بھی فیصلہ کرے گی اس پر عمل ہوگا‘ ۔ ان بیان کی روشنی میں بھارت کو صاف صاف پیغام دے دیا گیا ہے، وہ کسی غلط فہمی میں نہ رہے ۔ ویسے بھی بھارت کو اپنے شہریوں کی کب پروا ہے ، وہ مسلسل کشمیریوں کے ساتھ جو ظلم اور زیادتی کررہا ہے اس سے دنیا واقف ہے، کشمیری بھی تو بھارتی شہری ہیں ۔ بھارتی مسلمانوں کے ساتھ بھارت کے متعصب ہندوَں کا رویہ سب کے سامنے ہے ۔ بھارت کو اپنے شہریوں کی کوئی پروا نہیں ، اسے تو پاکستان کو ہر صورت نقصان پہنچانے کی کاروائی کرناہے اور وہ کرتا رہتا ہے ۔

(۰۲ جولائی ۹۱۰۲ء)

Prof. Dr Rais Ahmed Samdani
About the Author: Prof. Dr Rais Ahmed Samdani Read More Articles by Prof. Dr Rais Ahmed Samdani: 850 Articles with 1260585 views Ph D from Hamdard University on Hakim Muhammad Said . First PhD on Hakim Muhammad Said. topic of thesis was “Role of Hakim Mohammad Said Shaheed in t.. View More