بلدیاتی انتخابات اور اداروں کے درمیان اختلافات

بلدیاتی انتخابات کا شور جوں ہی کانوں میں گونچتا ہے تو اس کے ساتھ ہی علاقائی سطح پر بیٹھے ہوئے افراد اپنی گفتگو اپنے معاملات کو سیاسی رنگ ڈھنگ میں تبدیل کر لیتے ہیں۔یوں تو پاکستان کے معاشرتی کلچر میں ہر وقت ہی سیاست پسپاں رہتی ہے لیکن انتخابات کی گونج سننے کیلئے افراد کے کان ہمیشہ کھڑے رہتے ہیں اور جب ہی انتخابات کی آواز سنائی دیتی ہے تو اس کے ساتھ ہی سرگرمیاں شروع ہو جاتی ہیں۔ آج کل علاقائی سیاسی نمائندے ایک عجیب سے گھمبیر میں پھنسے ہوئے دیکھائی دیتے ہیں کہ جو نظام کا گھمبیر ہے۔ ایک دن قبل حکومت پنجاب کی جانب سے ویلج کونسل، تحصیل کونسل اور میونسپل کارپوریشن کی دھنیں سنائی دیتی ہیں تو اس سے اگلے ہی دن الیکشن کمیشن کی جانب سے مختلف آوازیں گونجنے کو ملتی ہیں کہ بلدیاتی نظام یونین کونسل کے نظام کے مطابق ڈھال دیا جائیگا اور اس کو آگے لے کر جانے کیلئے یونین کے نمائندے جن کی تعلیم کو خاص طور پر مدنظر رکھا جائیگا اور وہ تعلیم کا معیار بھی ملک چلانے والے سیاستدانوں ایم پی ایز اور ایم این ایز سے بڑھ کر ہوگا ایک بات تو سمجھ سے بالاتر ہے کہ جس ملک کا ممبر قومی اسمبلی جو کہ ناصرف قومی اسمبلی میں بیٹھ کر پوری قوم کے فیصلے کر نے کیلئے تعینات کیا جاتا ہے بلکہ دنیا بھر کی مختلف زبانیں بولنے والی اقوام کے ساتھ روابط اور اپنے ملک کے رسم و رواج اپنی سماجی معاشرتی اور معاشی پالیسیوں کو ان کے ساتھ بیٹھ کر طے کرنے کی دوڑ میں شامل رہتے ہیں کہ جن کی تعلیم بڑی بڑی یونیورسٹیوں میں ہوتی ہے کیلئے تعلیم کا خاص انفراسٹریکچر نہ رکھا گیا ہو اور یونین کونسل کی سطح پر بیٹھ کر صرف ہزاروں افراد کی نمائندگی کرنے والے فرد کیلئے تعلیم کا معیار رکھے جانے کی دھنیں کچھ خاص طور پر سمجھ سے بالاتر ہے۔بہرحال اداروں کی جانب سے مضبوط اور قابل عمل بلدیاتی پالیسی بنائے جانے کی امیدیں ہم آج بھی رکھے ہوئے ہیں کہ بے شک پنجاب گورنمنٹ کسی اور پالیسی کا اعلان کرنے کے بعد الیکشن کمیشن کی جانب سے کسی نئی پالیسی کے اعلان اور تاریخ جاری کرنے کے بعد اس سے اگلے ہی دن اسی ملک کی وفاقی کابینہ کے اندر انتخابات کے نئے اعلان کے سامنے آنے کے بعد عوامی حلقوں میں حکمرانوں کی نیت پر شکوک و شہبات ضرورت پیدا ہوتے ہیں کہ جب کسی ایک معاملے میں حکومت کے ادارے اور وفاقی و صوبائی حکومت کا یکجہا ہونے ہی دیکھا ئی نہ دے رہا ہو تو ایسے معاملات کو پروان چڑھتے ہوئے دیکھنے کی امیدیں کب اور کیسے کی جاسکتی ہیں

 

Hafiz Shahid Parvaiz
About the Author: Hafiz Shahid Parvaiz Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.