استغفار پر ایک ضعیف روایت اورقرآن مجید کا فہم

بسم اللہ الرحمن الرحیم

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

استغفارکی فضیلت !

سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

جو شخص استغفار میں لگا رھتا ھے، اللہ تعالٰی اس کے لۓ ہر تنگی سے نکل جانے کا راستہ بنا دیتے ہیں، اس کو ہرغم سے نجات دیتے ہیں، اور ایسی جگہ سے رزق دیتے ہیں جسکا اس کو خیال بھی نہیں ھوتا.

(حوالہ: مسند احمد ، سنن ابی داؤد)

استغفار کی فضیلت کے اعتبار سے پیش کی گئی روایت کی سند کچھ اس طرح ہے:

"حدثنا ھشام بن عمار: حدثنا الولید بن مسلم: حدثنا الحکم ابن مصعب: حدثنا محمد بن علی بن عبد الله بن عباس، عن أبیه أنه حدثه: عن أبن عباس، أنه حدثه قال"

یہ روایت سنن ابی داود، جلد: 2 صفحہ: 196، 197 رقم: 1518 مترجم دارالسلام میں موجود ہے. اس روایت کے راوی کے بارے میں امام ذھبی رحمہ اللہ نے کہا:

"الحکم (بن مصعب) فیه جھالة"

یعنی مفہوم: راوی الحکم مجہول (نا معلوم) ہے

اسی طرح حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ نے کہا:

"الحکم بن مصعب المخزومی، الدمشقی، مجھول"

اس کا ترجمہ و مفہوم:

الحکم بن مصعب مجھول (نا معلوم) ہے

(حوالہ: التقریب التہذیب صفحہ: 212 رقم: 1461 تبع دارالیسر دارالمنھاج)

اسي طرح یہ روایت سنن ابن ماجہ جلد: 3 صفحہ: 325، 326 رقم: 3819، تبع مکتبہ اسلامیہ میں بھی تھوڑا مختلف الفاظ میں موجود ہے. مزید تفصیل کے لیے دیکھیں: تھذیب الکمال للمزی جلد: 7 صفحہ: 136 اور اسمیں بھی راوی حکم بن مصعب مجہول ہے. اگرچہ یہ روایت تو ضعیف ہے اور اپنی ذات میں استدلال کے قابل نہیں مگر اللہ نے قرآن مجید میں کہا:

ۚ"... ۚ وَمَن يَتَّقِ اللَّـهَ يَجْعَل لَّهُ مَخْرَ‌جًا ﴿2﴾ وَيَرْ‌زُقْهُ مِنْ حَيْثُ لَا يَحْتَسِبُ ۚ..."(3)

ان آیات کا ترجمہ و مفہوم:

جو اللہ کا تقوی اختیار کرے اللہ اسکے لیے تنگی سے نکلنے کی راہ پیدا فرما دیتا ہے اور ایسے مقام سے رزق دیتا ہے جس کا اسے گمان بھی نہ ہو-
(سورۃ الطلاق: سورۃ نمبر: 65 آیات نمبر:2، 3)

اور اسی طرح اللہ نے فرمایا:

فَقُلْتُ اسْتَغْفِرُ‌وا رَ‌بَّكُمْ إِنَّهُ كَانَ غَفَّارً‌ا ﴿10﴾ يُرْ‌سِلِ السَّمَاءَ عَلَيْكُم مِّدْرَ‌ارً‌ا ﴿11﴾ وَيُمْدِدْكُم بِأَمْوَالٍ وَبَنِينَ وَيَجْعَل لَّكُمْ جَنَّاتٍ وَيَجْعَل لَّكُمْ أَنْهَارً‌ا ﴿12﴾

ان آیات کا ترجمہ و مفہوم:

اللہ سے بخشش مانگو، بے شک وہ بہت ہی بخشنے والا ہے. وہ تم پر موسلا دھار بارشیں برساۓ گا (قحط وتنگد ستی جاتی رے گی اور فراخی حاصل ہوگی) اور مالوں اور اولاد سے تمہاری مدد فرماۓ گا اور تمہیں باغات اور نہریں دے گا."
(حوالہ: سورۃ نوح: سورۃ نمبر: 71 آیات نمبر : 10 - 12)

اللہ ھم میں دنیا بھر میں عموما اور مسلمان ملکوں میں بالخصوص اس سخت فتنہ کے وقت میں قرآن و سنۃ کے علم و فقہ اور اپنے مسئلہ کو کبار علماء سے پوچھنے کی عادات اور قرآن والسنۃ کے مسائل پر علماء حق و صحابہ و سلف کی رائے کی روشنی میں عمل کرنے سے محبت پیدا فرماۓ، آمین.

manhaj-as-salaf
About the Author: manhaj-as-salaf Read More Articles by manhaj-as-salaf: 291 Articles with 408978 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.