سیاست

لیڈروں کے انتخاب کا معیار

اسلام دنیا کے دیگر مزاہب کی طرح محدود معنوں کے اندر صرف ایک مزہب نہیں جو صرف کسی معبود کی پوجا اور پرستش، انسان کی پیدائِش ، شادی بیاہ اورمیت کے مزہبی رسوم اور کسی کلام کو بغیر سمجھے بس جنتر منتر کی طرح پڑھنے کی حد تک محدود ہو۔ بلکہ انسانی زندگی کا ایک مکمل ضابطہ حیات ہے جو انفرادی اور اجتماعی زندگی کے تمام شعبوں خصوصاً سیاست و حکومت کے بارے مین واضح ہدایات دیتا اور ان ہدایات پر عمل کرنے کا حکم دیتا پے۔

انسانی تہذیب و تمدن اور اسکے زوال و ارتقا کا سارا دارومدارانکے اپنے معبود حقیقی کے بارے صحیح عقائید اور انسانوں کی امامت و رہنمائ کرنے والے ارباب اختیار و حکومت سیاست پر ہوتا ہے ۔ اگر یہ معاشرے کے کردار و اخلاق کے لحاظ سے بہترین اور صالح ترین لوگوں پر مشتمل ہوں گے وہ ملک اور معاشرے ترقی کرے گا ورنہ مسلسل تنزلی کی طرف رواں دوا ں رہے گا اور باالآخر صفحہ ہستی سے مٹ جائے گا۔

اسی لئِے اگر آپ قرآن کا مطالعہ کریں گے تو معلوم ہوگا آدم سے لے محمد صلی اللہ علیہ وسلم تک ، ہر پیغمبرنے انسانوں کو ہر دور میں دو نکات پر مشتمل دعوت دی
۱۔ اللہ کو واحد معبود حقیقی مان لو ، زندگی کے تمام شعبوں میں اس کو حاکم یعنی حکم دینے والا،، شارع یعنی قانون دینے والا، مجازی یعنی جزا اور سزا مقرر کرنے والا تسلیم کر لو اس کی کامل بندگی اختیار کرو ، اسکی ذات ،صفات ،حقوق و اختیارات میں کسی کو شریک نہ کرو۔ یعنی شرک و بدعت کی ہر قسم سے دور رہو ۔
۲۔ تمدن ، سیاست اور حکومت کی قیادت و سیاد ت ، خدا سے غافل، اخلاقی لحاظ سے بد کردار لوگوں کے ہاتھوں سے چھین کے اپنے نیک ، باکردار ، عالم ، متقی، قابل اور صالح ترین لوگوں کے ہاتھوں میں دے دو۔
اس منصب حکومت و سیاست کے لئیے انبیاء علییہ السلام نے اپنے آپ کو پیش کیا۔ اور جہاں جہاں عوام نے ان کا ساتھ دیا ۔ ان کے ہاتھ پر بیعت کی یعنی ووٹ دیا ، وہاں وہاں انہوں نے ایسی بے مثال حکومتیں قائم کیں کہ آج تک یہ آسمان ان حکومتوں کو ترس رہا ہے ۔ ایسا انصاف اور توازن قائیم کیا کہ غیر مسلم تک پکار اٹھے واللہ یہی وہ توازن ہے جس پر زمیں اور آسمان قائیم ہیں۔ ایسی اخوت و محبت قائیم کی کہ جس کی خوشبو سے ساری زمین مہک گئ ۔ غربت نام کی شے ختم ہوگئ لوگ امداد کی رقم لے کر نکلتے تھے ۔ خوشحالی ایسی ہو گئ تھی کہ کوئ لینے والا نہیں ملتا تھا۔ اس لئیے کہ اللہ کے ان نیک بندوں کی حکمرانی اور اللہ کی شریعت کو زمین پر نافذ کرنے سے زمیں اور آسمان نے اپنے خزانے اگل دئِے تھے-

صاحبوں ۔۔ اب امتحان تمہارا ہے ۔ اچھے اور برے لوگ چھپے ہوئے نہیں ۔ دونوں تمہاری آنکھوں کے سامنے ہیں ۔ پاکستان میں تمدن ، سیاست اور حکومت کی قیادت و سیاد ت ، خدا سے غافل، اخلاقی لحاظ سے بد کردار عمران خان اور اس کی پارٹی کے جیسے لوگوں کا انتخاب کرتے ہو یا جماعت اسلامی کے منور حسن ، سراج الحق، نعمت اللہ خان ، حافظ نعیم جیسے نیک ، باکردار ، عالم ، متقی، قابل اور صالح ترین لوگوں کے ہاتھوں میں اپنی قیادت دیتے ہو۔

کانٹے بوِوّو گے تو تمہاری قسمت میں کانٹے ہی ملیں گے اور پھول بوّو گے تو پھول اور خوشبو ملے گی۔
شمس خان۔

Shams Khan
About the Author: Shams Khan Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.