گرمیوں کے موسم کا سوچ کرہی انسان الجھن میں مبتلا ہوجاتا ہے اور سوچنے لگتا ہے کہ آنےوالی گرمیاں میں اس کا برا حال ہونے والا ہے۔ لیکن جب یہ سوچتا ہے کہ آم کی آمد بھی موسم گرما میں ہونے والی ہے تو مزاج میں بھی تبدیلی آجاتی ہے اور آموں کا بے صبری سے انتظار ہونے لگ جاتا ہے۔
آم کی مختلف اقسام ہیں جن میں چونسا، سندھری، انور رٹول،دُسہری وغیرہ وغیرہ شامل ہیں، آم کے یہ نام سننے میں معمولی لگتے ہیں لیکن اس کی ایک اور قسم ہے جسے لنگڑا کہا جاتا ہے اور بہت سے لوگ یہ سوچتے ہوں گے کہ بھلا آم کی اس قسم کو لنگڑا ہی نام کیوں دیا گیا۔
ویسے تو لنگڑا آم ذائقے میں دوسری آموں کی اقسام کے بنسبت بہت لذیذ ہوتا ہے لیکن پھر وہی بات کہ اسے لنگڑا کیوں کہا جاتا ہے؟
ایک رپورٹ کے مطابق بھارت میں ایک گاؤں تھا جہاں موجود ایک درخت میں یہ آم نشو نما پارہے تھے۔ اسی درخت پر ایک آم ایسا تھا جس کا لڑا (لِمب) ٹوٹا ہوا تھا جس کی وجہ سے وہاں موجود ایک آدمی نےاسے لنگڑے کا نام دے دیا تھا۔
اسی حوالے سے دوسری افواہ یہ پائی جاتی ہے کہ اسی آم کے درخت کے نیچے ایک لنگڑا فقیر آکر بیٹھتا تھا تب سے اس درخت موجود آموں کی قسم کو لنگڑا کہا جانے لگا۔
لنگڑا مختلف سائز کا ہوتا ہے، اس کا چِھلکا ہرا اور چِکنا، بے حد پتلا اور نفیس گودے کے ساتھ چِمٹا ہوتا ہے، گودا سُرخی مائل زرد، مُلائم، شیریں، رَس دار ہوتا ہے۔