دو روز قبل نجی ٹی وی چینل کے ٹاک شو میں گرم گرمی دیکھنے میں آئی جس میں دیکھا گیا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان کی جانب سے پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی عبدلقادر مندو خیل کو گریبان سے پکڑنے اور تھپڑ مارنے کی ویڈیو کی ویڈیو منظر عام پر آئی جس کے بعد یہ واقعہ سوشل میڈیا پر ٹاپ ٹرینڈ بن گیا۔
ویڈیو میں دیکھا گیا کہ دوران گفتگو ان کی بحث اتنی شدت اختیار کر گئی کہ بات الزمات اور نازیبا الفاظ تک جاپہنچی۔
اب واقعے کے حوالے سے پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی عبدلقادر مندو خیل کا رد عمل بھی سامنے آچکا ہے۔
واقعے پر ردِعمل دیتے ہوئے عبدالقادر مندوخیل کا کہنا ہے کہ اگر فردوس عاشق اعوان ان سے معافی مانگیں گی تو وہ معاف کرنے کو تیار ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ میں نے فردوس عاشق اعوان کو گالی دی نہ گالی دینے کا سوچ سکتا ہوں۔
رکن قومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ غلطی تسلیم کرنے کے بجائے میرے خلاف عدالت سے رجوع کرنے کا اعلان ڈھٹائی کے سوا کچھ نہیں، میں بھی قانونی طریقہ کار اختیار کرنے کا پورا حق رکھتا ہوں۔
عبدلقادر مندو خیل کا یو بھی بین سامنے آیا کہ ہونے والے وقعے پر اپنی قیادت سے مشاورت کرنے کے بعد فردوس عاشق اعوان کے خلاف عدالت جانے کا فیصلہ کروں گا۔
انہوں نے بتایا کہ تاخ شو میں گفتگو کے دوران میں نے کرپشن یاد دلائی تو ٹاک شو کے بعد فردوس عاشق اعوان نے آپے سے باہر ہوگئیں اور میرا گلا پکڑا، شو ختم ہونے کے بعد وہ میرے پیچھے آئیں اور کہا کہ ادھر آؤ کہاں جارہے ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ میں نے کرپشن یاد دلائی تو ٹاک شو کے بعد فردوس عاشق اعوان نے میرا گلا پکڑا، شو ختم ہونے کے بعد وہ میرے پیچھے آئیں اور کہا کہ ادھر آؤ کہاں جار ہے ہو۔