یہ عام سی چیز 29 لاکھ کی ہے ۔۔ جانیے ان عام سی چیزوں کی قیمتیں اتنی زیادہ کیوں ہیں؟

image

کیا آپ نے کبھی ایسا دیکھا یا سنا ہے کہ کوئی عام سی چیزلاکھوں روپے میں فروخت ہوئی ہو؟ یقیناً آپ بھی سوچنے پر مجبور ہوجائیں گے اور یہی کہیں گے کہ ایسا کبھی ہوا ہی نہیں اور نہ ہی ایسا ممکن ہے۔

لیکن آج ہم جن عام اور روزمرہ گھروں میں استعال اور دیگر عام چیزوں کے بارے میں بتانے جا رہے ہیں ان کی غیر معمولی قیمتیں آپ کے ہوش اڑا دیں گی۔

1- لاکھوں کی چار پائی

چارپائی وہ بھی لاکھوں قیمت کی فروخت ہوئی جس نے سب کو دنگ کر دیا۔ نیوزی لینڈ کی ایک کمپنی نے اپنی نوعیت کی منفرد چارپائی کو بیچنے کے لیے پیش کیا تھا، چارپائی کی قیمت اتنی مقرر کی گئی کہ صارفین کی آنکھیں کھلی کی کھلی رہ جائیں۔

کمپنی کا کہنا ہے کہ یہ منفرد چار پائی ہے، ونٹیج انڈین ڈے بیڈ کی قیمت 800 کیوی ڈالر (94 ہزار روپے) مقرر کی گئی ہے۔

چارپائی کو بیرونی ممالک فروختکرنے والی کمپنی کی جانب سے اس بات کی وضاحت نہیں پیش کی گئی کہ چارپائی کی قیمت اتنی زیادہ کیوں رکھی گئی ہے۔

2- مہنگی ترین گڑیا

چند ماہ قبل ایک خاتون کی کہانی سامنے آئی جنہیں معلوم ہی نہیں تھا کہ ان کے پاس کئی سالوں پہلے خریدی گئی ایسی چیز موجود ہے جس کی قیمت لاکھوں ڈالر میں تھی۔

خاتون کا تعلق برطانیہ سے ہے جنہوں نے ایک باربی ڈول (گڑیا) پچاس سال قبل خریدی تھی جو انتہائی نایاب اور قیمتی نکلی، خاتون کے اپنی گڑیا کی قیمت جان کر ہوش ہی اڑ گئے۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق برطانوی نشریاتی ادارے کی جانب سے قیمتی چیزوں سے متعلق پروگرام کا انعقاد کیا گیا جس میں ان خاتون نے بھی شرکت کی تھی جس میں ان کی قسمت کا جادو چل گیا جب انہیں یہ خوشخبری سنائی گئی کہ ان کی باربی ڈول تین لاکھ 29 ہزار روپے سے زائد مالیت کی ہے۔ عام سی نظر آنے والی گڑیا کی بڑی قیمت نے سب کے ہوش اڑا دیے تھے۔


About the Author:

Zain Basit is a skilled content writer with a passion for politics, technology, and entertainment. He has a degree in Mass Communication and has been writing engaging content for Hamariweb for over 3 years.

مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.