نشان چھوڑ جاتے ہیں اور درد بھی ہوتا ہے۔۔۔ جانیں مختلف دانے کن غلطیوں کی وجہ سے پیدا ہوتے ہیں؟

image

آپ کو کہیں جانا ہو یا خاص موقع آجائے اور چہرے پر دانے نکل آئیں تو آپ کریم یا مختلف ٹوٹکوں سے اسے غائب کرنے کی ہر ممکن کوشش کریں گے۔ لیکن بہت سے لوگ یہ کوشش اپنی ایکنی کی نوعیت جانے بغیر کرتے ہیں جس سے معاملہ خراب ہوجاتا ہے۔ اس آرٹیکل میں ہماری ویب کے پڑھنے والوں کو ایکنی کی نوعئت اور اقسام کے بارے میں بتایا جائے گا تا کہ اسے کم کرنے میں آسانی ہو۔

ایکنی کی نوعیت

بنیادی طور پر ایکنی دو طرح کی ہوتی ہیں سوزش والی اور دوسری غیر سوزش والی۔ چہرے پر آنے والی مختلف ایکنی کو ماہرین چھ اقسام میں بانٹتے ہیں۔

وائٹ ہیڈز

چہرے اور خاص طور پر ناک کے اوپر سفید رنگ کے چھوٹے بال دھنسے نظر آتے ہیں جو سفید ہیڈز کہلاتے ہیں۔ ان کے گرد سرخی سی چھائی ہوتی ہے۔ وائٹ ہیڈز ہونے کی وجہ آلودگی، جلد سے بہت زیادہ تیل کا باہر آنا اور اسکن کے مردہ خلیات کا سوراخوں سے نہ نکلنا شامل ہے۔ وائٹ ہیڈز غیر سوزش والی ایکنی میں ہوتا ہے۔

بلیک ہیڈز

وائٹ ہیڈز کے برعکس بلیک ہیڈز جلد پر دھنسے ہوئے چھوٹے کالے بال سے لے کر کالے دھبوں کی شکل میں نمودار ہوتے ہیں۔ ان کے آس پاس کی جلد نارمل ہوتی ہے لیکن بلیک ہیڈز بہت نمایاں ہوتے ہیں۔ یہ بھی غیر سوزش والی ایکنی کی صورت میں نکلتے ہیں لیکن ان کے مسام کافی گہرے اور بڑے ہوتے ہیں اس وجہ سے ان میں گندگی جمع ہونے کی گنجائش زیادہ ہوتی ہے۔

پاپولس

یہ سوزشی ایکنی ہوتی ہے اور مہاسوں کی شکل میں نکلتے ہیں۔ ہ دیکھنے میں سرخ اور ٹھوس ہوتے ہیں۔ لیکن ان مہاسوں کا مرکز بہت گہرا نہیں ہوتا۔ ایسے مہاسے نکلنے کی وجوہات میں جلد کا انفیکشن، ایکزیما، کسی خوراک کا انفیکشن اور ماحولیاتی آلودگی شامل ہوتی ہے۔

پمپلز

یہ ایکنی کی سب سے عام قسم ہے جو سوزشی نوعیت کی ہوتی ہے۔ پمپلز کے نیچ کا حصہ پیپ سے بھرا ہوتا ہے اور جلد سوجی ہوئی لگتی ہے۔ پمپلز کی وجوہات میں خوراک اور ماحول کی الرجی کے علاوہ زہریلے کیڑوں کا کاٹنا، ان مساموں کا بند ہوجانا جن سے جلد کا تیل خارج ہوتا ہے وغیرہ شامل ہیں۔

نوڈیولز

یہ کافی سوزش رکھتے ہیں ۔ نوڈیولز میں درد بھی ہوتا ہے کیونکہ ان کی گہرائی زیادہ ہوتی ہے۔ یہ ختم ہونے کے بعد جلد پر داغ اور گہرے نشان چھوڑ دیتے ہیں۔ نوڈیولز جلد پر تب پیدا ہوتے ہیں جب بند مسال جلد کے خلیات کو خراب کرنے لگتے ہیں۔

سسٹ

پمپلز مذید انفیکشن کے بعد سسٹ کی شکل اختیار کرلیتے ہیں جو ایکنی کی سب سے بری اور شدید قسم ہے۔ یہ کافی تکلیف دہ اور گانٹھوں کی طرح محسوس ہوتے ہیں۔ ان سسٹ کی جڑ بھی پیپ سے بھری ہوتی ہے اس لئے ان کو ختم ہونے میں بہت وقت لگتا ہے۔ سسٹ کافی بڑے اور سرخ ہوتے ہیں۔


About the Author:

Khushbakht is a skilled writer and editor with a passion for crafting compelling narratives that inspire and inform. With a degree in Journalism from Karachi University, she has honed her skills in research, interviewing, and storytelling.

مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.