جب کوئی مرتا ہے تو جوتا لٹکاتے ہیں مگر ۔۔ جانیئے ایک شخص نے خواتین کی 440 ہیلز کو عمارت پر کیوں لٹکایا؟ وجہ جان کر آپ کو بھی دُکھ ہوگا

image
خواتین کے جوتے اور خصوصاً اونچی ہیلز کے جوتے ہر کسی کی توجہ کا مرکز بنتے ہیں کیونکہ ان کو پہننے سے خواتین پُر اعتماد دکھتی ہیں مگر جب کوئی ان اونچے جوتوں کو پہن کر گر جائے تو ہر کوئی مزاق بھی بہت اڑاتا ہے۔ آپ نے ہمیشہ خواتین کے جوتے بھی مردوں کی طرح دیوار پر لگے ہوئے شیلف یا دکانوں اور ٹھیلوں پر ہی دیکھے ہوں گے لیکن آج ہم آپ کو دکھا رہے ہیں کہ ایک بلند ترین عمارت پر لٹکائے ہوئے ہیں۔ مگر ایسا کیوں؟

کیوں لٹکایا؟

ایک ترک آرٹسٹ واحت تیونا نے 2018 کے دوران گھریلو اور جنسی تشدد سے قتل ہونے والی خواتین کی یاد میں ترکی کی سب سے بڑی اور مصروف عمارت پر 440 خواتین کے اونچی ہیلز کے جوتے لٹکا دیئے۔

واحت تیونا کا کہنا تھا کہ :

'' مجھے لگتا ہے خواتین کو صرف اس لئے تشدد کا نشانہ نہیں بنایا جاتا کہ کمزور ہیں بلکہ اس لئے کہ شاید وہ سب سے عظیم ہیں جو ان درندوں کے دکھ درد اور ان کی خامیوں کو دنیا سے چھپاتی ہیں۔ اس لئے انوکھا احتجاج کرنے کی خاطر میں نے یہ اقدام اٹھایا ورنہ میں ایسا ہرگز نہ کرتا۔''

تُرک رواج :

ترکی میں یہ رواج ہے کہ جب کوئی مر جاتا ہے تو اس کے جوتے گھر سے باہر دروازے پر رکھ دیے جاتے ہیں۔ اسی روایت کو مدِ نظر رکھتے ہوئے ہوئے احتجاج کا یہ انوکھا طریقہ واحت نے اپنایا ہے۔ ان کا یہ آرٹ ورک 260 مربع میٹر رقبے کی بلڈنگ پر لگائی گئی۔

خاتون بینکار کا ردِعمل :

ترکی کی ایک خاتون بینکار نے اس احتجاج پر کہا کہ ہمیں سڑکوں پر چلتے ہوئے، پڑھتے لکھتے ہوئے یہاں تک کہ باتھ روم بھی جانے سے ڈر لگتا ہے جس طرح معاشرے میں خواتین کو مارنے اور تشدد کرنے کے جرائم بڑھ رہے ہیں، سانس لیتے ہوئے بھی خوف آتا ہے۔ جب تک سب خاموش رہیں گے، خواتین کے خلاف تشدد بڑھتا جائے گا۔ یہ خاموشی صرف خواتین کے قتل ہی نہیں ہے بلکہ انہیں چپ کروانے اور ڈرانے دھمکانے کے لئے بھی کیا جاتا ہے جوکہ سراسر نا انصافی ہے۔
About the Author:

Humaira Aslam is dedicated content writer for news and featured content especially women related topics. She has strong academic background in Mass Communication from University of Karachi. She is imaginative, diligent, and well-versed in social topics and research.

مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.