گزشتہ دنوں سے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہے جس میں ایک شخص ہاتھ کے اشاروں سے بات کررہا ہے۔ یہ شخص کوئی عام انسان نہیں بلکہ پاکستانی عوام کے ماضی کے پسندیدہ اداکار سید افضال احمد ہیں۔
[img]
کبھی ہنستے ہیں کبھی رو پڑتے ہیں
ویڈیو بنانے والے آدمی کا کہنا تھا کہ افضال احمد جن کی گونج دار آواز سے ہی ٹی وی ڈرامے اور تھیٹر کامیاب سمجھے جاتے تھے آج کبھی بات کرکے ہنستے ہیں اور کبھی اچانک روپڑتے ہیں اور ایسا شاندار ماضی رکھنے والے شخص کو روتا دیکھ کر ہر آنکھ اس کی بے بسی پر روپڑتی ہے
گھر والوں کی مخالفت کے باوجود شوبز میں آگئے
سید افضال احمد جھنگ میں پیدا ہوئے۔ ان کا خاندان سید گھرانے سے تعلق رکھتا تھا ۔ ایچی سن سے تعلیم حاصل کی۔ پرکشش شخصیت کے مالک تھے جس کی وجہ سے شوبز کا شوق ہوا۔ گھرانہ چونکہ مذہبی تھا اس لئے خاندان والوں نے مخالفت کی پھر گھر بار چھوڑ کر شوبز کی دنیا میں آگئے اور اشفاق احمد کے ڈرامے اُچے برج لاہور دے (کارواں سرائے ) میں 18سالہ افضال احمد نے 50سالہ بوڑھے کا کردار ادا کیا۔ پھر منو بھائی کے ڈرامے جزیرہ میں کمال اداکاری کی۔ اس کے بعد دھڑا دھڑ فلمیں ملنا شروع ہو گئیں۔ سید افضال کا 35سالہ فلمی کیریئر ہے اردو،پنجابی، پشتو اڑھائی سو فلمیں کرچکے ہیں ۔ بنارسی ٹھگ، جیر ابلیڈ، سیدھا راستہ، نوکرو وہٹی دا، شریف بدمعاش، وحشی جٹ، چن وریام، ملے گا ظلم دا بدلہ جیسی لاتعداد سپر ہٹ فلمیں ان کے کریڈٹ پر تھیں ۔
افضال احمد اب اپنی بات بھی نہیں سمجھا پاتے
جس کے بعد انھوں نے حج اور عمرہ بھی کیا اور صوفی ازم سے لگاؤ پیدا ہوا لیکن پھر برین ہیمرج اور فالج کا اٹیک ہوا اور افضال وہیل چئیر پر آگئے۔ 20 سال اسی بیچارگی کے عالم میں گزارتے افضال اب اپنی بات بھی صحیح طرح نہیں سمجھا پاتے اور حکومت کی مدد کے منتظر ہیں۔