چربی کم کرنے والی سرجری سے اداکارہ کی موت کیسے ہوئی؟ موٹاپے پر لوگوں کے ایسے طعنے جس نے 21 سالہ لڑکی کی جان ہی لے لی

image

“وہ میری بھتیجی تھی اور ٹوی ڈراموں میں اداکاری کرتی تھی کسی نے اسے کہا تھا کہ وہ موٹی لگتی ہے اسے وزن کم کرنا چاہئیے“

یہ الفاظ ہیں 21 سالہ اداکارہ چیتنا راج کے چچا کے جو اپنی جوان بھتیجی کی موت کے بعد دکھ کا شکار ہیں۔ چیتنا کا تعلق بھارت کے شہر بنگلور کے علاقے راججی نگر سے تھا اور کچھ عرصے سے انھیں اپنے بڑھتے وزن کی وجہ سے لوگوں کی تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا جس کی وجہ سے انھوں نے اپنے جسم کی اضافی سرجری کم کرنے کے لئے کاسمیٹک سرجری کا سہارا لینے کی ٹھانی لیکن یہ فیصلہ ان کی زندگی کا آخری فیصلہ ثابت ہوا۔

پھیپھڑوں میں سیال جمع ہوگیا تھا

اداکارہ کے گھر والوں کا الزام ہے کہ ان کی بیٹی کی موت اسپتال والوں کی لاپروائی کی وجہ سے ہوئی کیونکہ اسپتال میں آئی سی یو نہیں تھا۔ چیتنا کا آپریشن پیر کے دن کیا گیا جس کے بعد ان کو سانس لینے میں دشوری کا سامنا کرنا پڑا۔ بھارتی میڈیا کے مطابق اداکارہ کے پھیپھڑوں میں سیال جمع ہوگیا تھا اور وہ سانس نہیں لے پارہی تھیں۔ اگر آئی سی یو موجود ہوتا تو شاید ان کی جان بچائی جاسکتی تھی لیکن آئی سی یو کی عدم دستیابی کی وجہ سے انھیں ایک دوسرے اسپتال لے جانا پڑا جہاں پہنچتے ہی ڈاکٹروں نے انھیں مردہ قرار دے دیا۔

بروقت اسپتال پہنچایا جاتا تو جان بچائی جاسکتی تھی

اسپتال کے ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ اداکارہ کو سانس اکھڑنے کے بعد دل کا دورہ پڑا تھا۔ اگر انھیں پہلے اسپتال پہنچایا گیا ہوتا تو ان کی جان بچائی جاسکتی تھی تاہم اسپتال پہنچنے کے 45 منٹ بعد تک ان کی سانس بحال کرنے کی کوشش کی گئی جس کے باوجود وہ جانبر نہ ہوسکیں۔

کسی کے جسم اور ظاہری شخصیت کے حوالے سے منفی الفاظ نہ کہیں

دیکھا جائے تو اس واقعے کے ذمہ دار جہاں کاسمیٹک سرجری والے ہیں وہیں لوگوں کا منفی رویہ بھی ہے۔ اسپتال والوں کو اس قسم کی سرجری کرنے سے پہلے ان تمام ضروریات اور مسائل کو بھی مدنظر رکھنا چاہئیے تھا جو سرجری کے بعد مریض کو پیش آسکتے ہیں۔ دوسری طرف لوگوں کو بھی باڈی شیمنگ یعنی کسی کے جسم اور ظاہری شخصیت کے حوالے سے ایسے منفی جملے نہیں کہنے چاہئیں جس کا اثر اس شخص کے ذہن پر اس حد تک ہو کہ وہ کسی بھی حد تک چلا جائے۔ وزن کم کرنے کے لئے بہترین طریقہ مناسب خوراک اور ڈاکٹر کی ہدایات کے مطابق ورزش کرنا ہی ہے جس کا اثر بھلے دیر سے ہو لیکن اس کا کوئی نقصان نہیں ہوتا۔


About the Author:

Khushbakht is a skilled writer and editor with a passion for crafting compelling narratives that inspire and inform. With a degree in Journalism from Karachi University, she has honed her skills in research, interviewing, and storytelling.

مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.