ٹک ٹاک ویڈیوز بنانے کا رجحان آج پہلے سے بھی کہیں زیادہ ہوگیا ہے۔ نوجوان نسل ٹک ٹاکر پر ویڈیوز اپ لوڈنگ کے ذریعے پیسے تو کما ہی رہی ہے مگر ساتھ یہ کام دوسروں کے لیے مشکلات کا سبب بن گیا ہے۔
پہلے حریم شاہ کی ٹک ٹاک ویڈیوز ملک بھر میں مقبول ہوئیں جس کے باعث وہ تنازعات کا شکار رہیں اور اب حال ہی میں معروف ٹک ٹاک گرل ڈولی اپنی ویڈیو کی وجہ سے لوگوں کے نشانے پر آچکی ہیں۔
ڈولی کی حالیہ ٹک ٹاک ویڈیو میں مناظر دیکھ کر لوگ آگ بگولہ ہوئے کیونکہ جہاں ان کی ویڈیو شوٹنگ چل رہی تھی وہیں اُن کے عقب میں موجود نیشنل پارک کے علاقے میں آگ لگائی گئی تھی جس پر ان کے خلاف مقدمہ درج ہوا۔
اور اب ٹک ٹاکر ڈولی کا اس حوالے سے بیان سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے اس بات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ مارگلہ کے نیشنل پارک کے علاقے میں آگ ان کی ٹیم نے نہیں لگائی۔
اپنے ویڈیو پیغام میں ڈولی نے بتایا کہ وہ جس جگہ کھڑی ہیں وہ نیشنل پارک کوہسار نہیں بلکہ موٹر وے ہے، ان کے آنے سے پہلے وہاں آگ لگی ہوئی تھی۔
ان کی جاری کردہ ویڈیو میں ایک شخص بھی ان کے ساتھ موجود تھا جس پر اس نے ثبوت پیش کرتے ہوئے واقعے کی اصل حقیقت بتائی۔
آدمی نے ویڈیو میں کہا کہ انہوں نے جھاڑیوں میں آگ لگائی کیونکہ یہاں سے سانپ نکل آتے ہیں اور ہمارے میشیوں اور بچوں کو نقصان پہچاتے ہیں۔
انہوں نے ویڈیو میں بتایا کہ وہ یہ ان جھاڑیوں میں آگ اپنے بچوں اور مویشیوں کو سانپوں سے بچانے کے لیے لگاتے ہیں۔