روضہ رسول ﷺ پر کپڑا کیوں ڈلوا دیا گیا تھا ۔۔ ترکی والوں نے مسجد نبویﷺ میں کام کرنے والوں کو کتنے محل دیے؟

image

مسلمان دنیا میں کہیں بھی ہو اس کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ وہ ایک مرتبہ روضہ رسول ﷺ کا دیدار ضرور کرے۔ تو کیا آپ جانتے ہیں کہ مسجد نبویﷺ ترکوں کے دور میں کیسے بنائی گئی؟ آئیے جانتے ہیں۔

مسجد نبویﷺ کی تعمیر ترک دور حکومت کے اس وقت کے سلطان عبد الحمیدؒ نے کروائی اور اس میں مسلمانوں نے جس محبت اور عقیدت سے کام کیا اس کی مثال ملنا مشکل ہے۔ ہوا کچھ یوں کہ سلطان عبد الحمیدؒ نے ریاست میں اعلان کیا کہ انہیں عمارت سازی سے متعلق ماہر درکار ہیں تو بس پھر کیا تھا اس کام کیلئے تمام ماہر حاضر ہو گئے۔

جن کیلئے استنبول سے باہر ایک شہر بسایا گیا جہاں ریاست کے اطراف سے آنے والے ماہرین کو محلوں میں ٹھیرایا گیا۔ اس کے بعد خلیفہ وقت اس شہر میں آئے، ہر شعبے کے ماہرین کو تاکید کی اپنے ذہین ترین بچے کو اپنا فن اس طرح سیکھائیں کہ وہ یکتا و بے مثال ہو جائیں اور اسی اثنا میں ترک حکومت انہیں حافظ قرآن اور شہسوار بنائے گی۔

یوں یہ منصوبہ کئی سال جاری رہا 25 سال بعد نوجوانوں کی ایک ایسی جماعت تیار ہوئی جو اپنے شعبوں میں یکتا و روزگار تھے بلکہ ہر شخص حافط قرآن اور ایک اچھا، سچا اور باعمل مسلمان تھا، ان افراد کی تعداد 5 سو کے قریب تھی۔ یہی نہیں اسی دوران ترکوں نے پتھروں کی نئی کانیں دریافت کیں۔ جنگلوں سے لکڑیاں کٹوائیں۔ تختے حاصل کئے گئے اور شیشے کا سامان بہم پہنچایا گیا۔

یہ سارا سامان نبی کریمؐ کے مقدس شہر مدینہ منورہ پہنچایا گیا تو ادب کا یہ عالم تھا کہ اسے رکھنے کے لئے مدینہ سے دور ایک بستی بسائی گئی تاکہ شور سے مدینہ کا ماحول خراب نہ ہو۔ وہاں سے پتھروں کو تراش کر، لکڑیوں کو تیار کر کے مسجد نبویؐ لایا جاتا۔ اگر کسی پتھر میں ترمیم کی ضرورت پڑتی تو اسے واپس اسی بستی بھیجا جاتا۔

واضح رہے کہ ماہرین کو حکم تھا کہ ہر شخص کام کے دوران با وضو رہے اور درود شریف اور تلاوت قرآن میں مشغول رہے۔ حجرہ مبارک کی جالیوں کو کپڑے سے لپیٹ دیا گیا کہ گرد غبار اندر روضہ پاک میں نہ جائے۔ ستون لگائے گئے کہ ریاض الجنۃ اور روضہ پاک پر مٹی نہ گرے۔ یہ کام پندرہ سال تک چلتا رہا۔


About the Author:

Faiq is a versatile content writer who specializes in writing about current affairs, showbiz, and sports. He holds a degree in Mass Communication from the Urdu Federal University and has several years of experience writing.

مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.