اسلام آباد: اتحادی حکومت نے آئی ایم ایف سے معاہدے سے قبل ملک میں پیٹرولیم قیمتوں میں مزید اضافے کا فیصلہ کرلیا، یکم جولائی کو قیمتیں مزید بڑھنے کا خدشہ ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات پر لیوی لگائی جارہی ہے جس کی وجہ سے یکم جولائی سے ملک میں پیٹرول کی قیمتیں مزید بڑھیں گی۔
مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ اوگرا کی سمری آنے کے بعد وزیراعظم شہباز شریف قیمتیں بڑھانے کی حتمی منظوری دیں گے لیکن میں سیلز ٹیکس لگانے کے حق میں نہیں ہوں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے ڈائریکٹ ٹیکسز لگائے ہیں، سپر ٹیکس لگایا ہے، یہ سپر ٹیکس اس پر لگایا ہے جس کی آمدن زیادہ ہے، ہم پورے پاکستان کے دکانداروں کو ٹیکس نیٹ میں لا رہے ہیں، ہم نے امیروں پر ٹیکس لگایا ہے۔
وزیر خزانہ کا کہنا ہے کہ پیٹرول اور ڈیزل پر 120 ارب روپے کی سبسڈی ملک کو دیوالیہ کر دیتی ہے، قوم پر فخر ہے کہ اس نے سمجھا کہ ملک دیوالیہ پن کی نہج پر تھا، اس لیے پیٹرول مہنگا کرنا پڑا۔
واضح رہے کہ پی ڈی ایم حکومت کے قیام کے بعد ملک میں پیٹرول 233 روپے 89 پیسے ، ڈیزل کی قیمت 263 روپے 31 پیسے ہوچکی ہے جبکہ مٹی کے تیل کی قیمت 211 روپے 43 پیسے اور لائٹ ڈیزل کی قیمت 207اعشاریہ 47 روپے ہےجبکہ مختلف ذرائع کا کہنا ہے کہ پیٹرولیم قیمتوں میں 40 روپے تک اضافہ کیا جاسکتا ہے جبکہ کچھ ذرائع نے پیٹرولیم قیمتیں 320 روپے تک بڑھنے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔