اقراء یونیورسٹی کے سربراہ اور معروف سماجی شخصیت حنید لاکھانی اس جہاں فانی سے کوچ کرگئے۔ یہ پاکستان کا وہ قیمتی اثاثہ سمجھے جاتے تھے جنہوں نے تعلیم سے شوق کی لگن میں ایک اس قدر کام کیا کہ ایک یونیوسٹی کی بنیاد رکھ دی۔ اقراء یونیورسٹی سے لاکھوں طلبہ و طالبات تعلیم حاصل کرکے بڑے بڑے شعبوں میں نام کما رہے ہیں۔ حنید لاکھانی کے انتقال کی خبریں سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہو رہی ہیں ہر کوئی ان کی مغفرت کی دعائیں کر رہا ہے۔
حنید لاکھانی نے کورونا میں ہونے والی تباہیوں سے پاکستانیوں کو بچانے کے لئے معروف سماجی تنظیم کو اپنا ہسپتال بھی مہیا کردیا جہاں سے لاکھوں مریضوں کا فری میں کورونا اور دیگر بیماریوں کا علاج ہوا۔ حنید صرف ایک استاد ہی نہیں بلکہ خدمت گزار انسان تھے جنہوں نے اپنی ذاتی ضروریات کو ترک کرکے انسانیت کو فروغ دیا۔
ان کا انتقال ڈینگی وائرس کی وجہ سے ہوا۔ یہ کئی دن سے اس وائرس میں مبتلا تھے اور کل رات طبیعت زیادہ بگڑنے پر وینٹیلیٹر پر تھے۔ جس کے بعد یہ انتقال کرگئے۔ کراچی اور ملک بھر میں اس وقت ڈینگی وائرس خوب زور پکڑ رہا ہے اور دن بہ دن اموات کی شرح بڑھتی جا رہی ہے۔
حنید لاکھانی کا تعلق پاکستان تحریِک انصاف سے رہا۔ انہوں نے ملک کی سیاسی و سماجی خدمت میں ہر طرح اپنے آپ کو منوایا۔
پی ٹی آئی کراچی کی تنظیم نے بھی پی ٹی آئی رہنماء و چئیرمن اقراء یونیورسٹی حنید لاکھانی کے انتقال پر اظہارِ افسوس کیا اور کہا کہ حنید لاکھانی کی رحلت پر دلی بے حد افسوس ہے، وہ رحم دل اور خوش مزاج طبعیت کے مالک تھے۔