250 روپے دیہاڑی پر کام کرتا تھا اور ابا ٹیکسی چلاتے تھے۔۔ حارث رؤف اپنے غربت کے دن اور نجی زندگی کے متعلق چند سچ بتاتے ہوئے

image

“سب ماں باپ کی طرح میرے والدین بھی چاہتے تھے کہ میں پڑھائی میں اچھا بنوں اور کامیاب زندگی گزاروں اسی لئے ابا کرکٹ کھیلنے پر غصہ کرتے تھے۔ ایک بار میچ کھیل کر واپس آیا تو دیر ہوگئی تھی اور ابا نے میرے سارے انعامات توڑ کر پھینک دیے تھے مجھے اس بات سے بہت دکھ ہوا تھا“

یہ کہنا ہے مشہور باؤلر حارث رؤف کا جو اس وقت پاکستان کے اہم ترین کھلاڑیوں میں سے ایک ہیں۔ خاص طور پر حالیہ ٹی ٹوئنٹی سیریز میں نیوزی لینڈ کے خلاف 4 وکٹ لینے کے بعد راتوں رات اسٹار بن گئے ہیں۔ البتہ بہت کم لوگ اس بات سے واقف ہیں کہ پاکستانیوں کے دلوں میں گھر کرنے والا یہ نوجوان ایک ایسے گھر سے تعلق رکھتا ہے جسے چلانے کے لئے ان کے والد کو کڑی محنت کرنی پڑی۔

ڈھائی سو روپے یومیہ پر نوکری کرتا تھا

حارث رؤف نے اپنے بارے میں جیو نیوز کو انٹرویو دیتے بتایا کہ “میں صرف ڈھائی سو روپے یومیہ پر بازار میں سیلز مین تھا۔ اسی پیسوں سے کالج کی پڑھائی کا خرچ پورا کرتا تھا لیکن دل میں کرکٹ کی لگن تھی جو ایک دن میدان میں لے آئی“

ٹیکسی چلا کر بچے پالے

حارث رؤف کے والد محمد رؤف 27 برسوں سے ویلڈنگ کا کام کرتے ہیں۔ انھوں نے بھی انٹرویو میں بتایا کہ بچے پالنے کے لئے کڑی محنت کی۔ گھر کرایہ کا تھا اس لئے ویلڈنگ کے کام سے کرایہ دیتے تھے جبکہ ٹیکسی چلا کر گھر کا باقی خرچہ پورا کرتے تھے۔ اب بیٹے کو کامیاب دیکھ کر بہت خوشی ہوتی ہے۔ حارث رؤف کی والدہ کا بھی کہنا ہے کہ ان کے بیٹے نے یہ مقام حاصل کرنے کے لئے کڑی محنت کی ہے اور وہ دعاگو ہیں کہ آگے بھی حارث خوب ترقی کرے اور پاکستان کا نام روشن کرے۔


About the Author:

Khushbakht is a skilled writer and editor with a passion for crafting compelling narratives that inspire and inform. With a degree in Journalism from Karachi University, she has honed her skills in research, interviewing, and storytelling.

مزید خبریں
خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.