ترکی کے ہاتھ باندھنے والا معاہدہ لوازن کیا ہے ۔۔۔ کیا اگلے سال واقعی خلافت عثمانیہ کا دور واپس آنے والا ہے؟

image

آپ نے اکثر یہ سنا ہوگا کہ ترکی 2023 میں آزاد ہوگا، وہاں اسلام کا بول بالا ہوگا اور معاشی ترقی ہوگی۔ یہاں حیران کن بات تو یہ ہے کہ ترکی تو ویسے بھی آزاد اور بااثر مسلمان ملک اور معاشی طور پر مضبوط ملک ہے تو پھر یہ سوال کیسا؟۔ تو اس کی تفصیل ہم آپ کو بتاتے ہیں۔

دنیا کے مسلمان ممالک میں ترکی کو سب سے الگ اور نمایاں مقام حاصل ہے۔ آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ خلافت عثمانیہ کے دور میں ترکوں نے دنیا کے بڑے حصے پر حکمرانی کی اور اپنے زور بازو سے لازوال فتوحات حاصل کیں۔

آپ گزشتہ کچھ عرصہ سے ارطغرل غازی اور دیرلس عثمان ڈرامہ دیکھ رہے ہیں۔ ان دونوں ڈراموں میں پہلے ارطغرل اور پھر ان کے بیٹے عثمان کی فتوحات دیکھ کر مسلمانوں کا خون ایک بار پھر جوش مارتا ہے لیکن شائد بہت کم لوگ ہی جانتے ہونگے کہ یہ دونوں ڈرامے حقیقی کہانیوں پر مبنی ہیں۔

اس وقت پوری دنیا جدید ٹیکنالوجی اور نئی نئی ایجادات پر فلمیں بنارہی ہے تو ایسے میں ترکی کو کئی سو سال بعد ارطغرل غازی اور دیرلس عثمان ڈرامہ بنانے کی ضرورت کیوں پیش آئی۔ کیا ترکی دنیا کو کوئی پیغام دینا چاہ رہا ہے۔ آیئے اس سوال کا جواب ہم آپ کو بتاتے ہیں۔

جہاں تک یہ سوال ہے کہ 2023 میں ترکی آزادی حاصل کرلے گا تو پہلے اس پر بات کرتے ہیں کہ آج جدید دنیا میں ترکی کو اقوام عالم میں ایک نمایاں اور اہم مقام حاصل ہے۔ ایٹمی قوت نہ ہونے کے باوجود ترکی دنیا کی بڑی بڑی طاقتوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرتا ہے۔

2023 میں ترکی کس سے آزادی لے گا اور اس قبضے کی حقیقت کیا ہے، آیئے اس پر بھی ایک نظر ڈالتے ہیں۔ 1517ء سے 1924ء تک خلافت عثمانیہ کے دور میں 3 براعظموں یعنی جنوب مشرقی یورپ، مغربی ایشیا اور شمالی افریقہ پر سلطنت عثمانیہ کا راج تھا۔

ارطغرل غازی اور ان کے بیٹے عثمان نے مسلمانوں کو شاندار اور ناقابل یقین فتوحات دلاکر پوری دنیا کو ہلاکر رکھ دیا تھا جس کے بعد 6 سو سال سے زائد عرصے تک 3 براعظموں پر سلطنت عثمانیہ کی حکمرانی رہی۔

اب آپ سوچ رہے ہونگے کہ 6 صدیوں تک دنیا پر راج کرنے والی قوم خود محکوم کیسے ہوگئی۔ آج کا ترکی کیسے 2023 میں ترقی کریگا تو یہ جاننے کیلئے ہمیں 100 سال پیچھے جانا ہوگا جب 1923 ء میں پہلی جنگ عظیم کے بعد ایک امن معاہدے کے نام پر جنگ عظیم اول کے فاتح اتحادیوں اور ترکی کے درمیان ایک معاہدہ طے پایا۔

اس معاہدے کے تحت یونان، بلغاریہ اور ترکی کی سرحدیں متعین کی گئیں۔ قبرص، عراق اور شام پر ترکی کا دعویٰ ختم کرکے سرحدوں کا تعین کیا گیا اوراس معاہدے کے تحت جمہوریہ ترکی کو عالمی سطح پر تسلیم کیا گیا۔

اس معاہدے کی رو سے خلافت عثمانیہ ختم کردی گئی اور ترکی نے تینوں براعظموں میں موجود خلافت کے اثاثوں اور املاک سے دستبرداری اختیار کرلی تھی۔

’’معاہدہ لوزان‘‘ ختم ہونے کی کوئی طے شدہ تاریخ سامنے نہیں آئی لیکن بین الاقوامی اصولوں کے مطابق کوئی بھی معاہدہ 99 سال سے زیادہ نہیں ہوتا اور لوازان میں ہونے والا معاہدہ بھی اگر دیکھا جائے تو 100سال پر محیط تھا جو دراصل ترک عوام اور مسلمانوں کے خلاف مغرب کا ایک ایسا پھندا تھا جس نے ترکی کو ہاتھ پائوں باندھ کر چاروں شانے چت کردیا۔

اس معاہدے کی رو سے ترکی کو ایک سیکولر اسٹیٹ قرار دیتے ہوئے دین اسلام اورخلافت پر پابندی لگا دی گئی۔

دوستو! ایسا وقت بھی آیا کہ ترکی میں اسلام کا نام لینا بھی مشکل ہوگیا۔ اس شرمناک معاہدے میں ترکی کو معاشی طور پر کمزور کرنے کیلئے اپنی زمین سے تیل نہ نکالنے کا پابند کیا گیا۔ مغرب کی سازشیں یہیں ختم نہیں ہوئیں بلکہ آبنائے باسفورس کو مفت عالمی گزر گاہ قرار دیدیا گیا جس کے ٹیکس سے ترکی کو بہت فائدہ ہوسکتا تھا۔

آبنائے باسفورس دنیا بھر میں تجارت کو کنٹرول کرتا ہے۔ اس راستے سے روزانہ سیکڑوں بحری جہاز گزرتے ہیں لیکن لوزان معاہدے میں اسے بین الاقوامی گزرگاہ قرار دے دیا گیا تھا اور ترکی کو بحری جہازوں پر ٹیکس لگانے سے روک دیا گیا تھا۔

آپ کو بتاتے چلیں کہ آبنائے باسفورس کی طرز کی ایک آبی گزرگاہ سوئز کینال کے نام سے مشہور ہے جو بحیرہ روم کو بحیرہ قلزم سے ملاتی ہے۔ اس نہر پر قبضے کیلئے امریکا، برطانیہ اور اسرائیل مصر سے جنگ بھی کرچکے ہیں اور آج یہ کینال یومیہ 15 ملین امریکی ڈالر ٹیکس جمع کرتی ہے۔

 ترکی نے 100 سال تک اس ظالمانہ معاہدے پر عمل کیا لیکن 2023 میں معاہدے سے نکلنے کے بعد اپنی سرزمین سے تیل اور دیگر معدنیات نکالنے کے علاوہ آبنائے باسفورس پر ٹیکس لگاکر اپنی معیشت کو مضبوط بناسکتا ہے۔

ترکی کے صدر طیب اردگان بھی2023 کو اپنی قوم کیلئے بہت اہم قرار دے چکے ہیں۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ 6 سو سال تک دنیا پر حکمرانی کرنے والا ترکی آنے والے سال میں اپنا کھویا ہوا مقام حاصل کرنے میں کیسے کامیاب ہوپائے گا۔


About the Author:

Arooj Bhatti is a versatile content creator with a passion for storytelling and a talent for capturing the human experience. With a several years of experience in news media, he has a strong foundation in visual storytelling, audio production, and written content.

مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.