اسلام آباد ہائی کورٹ نے ٹیلی فونک گفتگو کی ریکارڈنگ اور آڈیو لیکس کے معاملے پر اٹارنی جنرل سے معاونت طلب کر لی ہے جبکہ اعتزاز احسن، مخدوم علی خان، میاں رضا ربانی اور محسن شاہنواز رانجھا کو عدالتی معاونین مقرر کر دیا ہے۔
جمعرات کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس بابر ستار نے سات صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ جاری کیا ہے جس میں سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے بیٹے نجم الثاقب کو آڈیو لیک پر خصوصی کمیٹی میں طلبی کا سمن بھی معطل کر دیا ہے۔عدالت نے وفاق، وزارت داخلہ، وزارت دفاع اور پاکستان ٹیلی کام اتھارٹی کو بھی درخواست میں فریق بنانے کی ہدایت کی ہے۔دو روز قبل نجم الثاقب نے سپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے مبینہ آڈیو لیکس کی تحقیقات کے لیے خصوصی کمیٹی کی تشکیل کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا۔درخواست میں نجم الثاقب نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ مبینہ آڈیو لیکس درخواست گزر کی پرائیویسی میں مداخلت ہیں، عدالت ذاتی گفتگو کی ریکارڈنگ کو بنیادی حقوق کی خلاف ورزی قرار دے۔گزشتہ روز بدھ کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے بیٹے اور پی ٹی آئی کے ٹکٹ ہولڈر کے درمیان مبینہ آڈیو لیکس کی تحقیقات کرنے والی پارلیمانی کمیٹی کو کارروائی سے روک دیا تھا۔آج جمعرات کو جاری تحریری حکمنامے میں ہائیکورٹ نے نجم الثاقب کی جانب سے دائر درخواست میں حکومتی اداروں کو بھی فریق بنانے کی ہدایت کی ہے۔