سولر پینل کے درآمدی آلات پر ٹیکس چھوٹ لیکن مقامی صنعت پروان کیوں نہ چڑھ سکی؟

image
وفاقی حکومت کے بجٹ 2024 میں سولر پینل کی درآمدی آلات پر ٹیکس اور ڈیوٹیز کی رعایت کو برقرار رکھنے کے فیصلے سے فوری طور پر ملک میں سولر پینلز کی قیمتوں میں کمی کے امکانات نہیں ہیں، کیونکہ اس شعبے کا زیادہ انحصار اب بھی درآمدات پر ہے۔

اس حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت کو سولر پینل کے درآمدی آلات پر ٹیکس چھوٹ دینے کے ساتھ ساتھ مقامی سطح پر بھی سولر پینلز کے پلانٹ لگانے والے افراد کو خصوصی سہولیات دینی چاہییں۔ 

دوسری جانب وفاقی حکومت کے سولر پینل کے درآمدی آلات پر ٹیکس اور ڈیوٹیز کی چھوٹ برقرار رکھنے کے بعد سولرپینل کا کاروبار کرنے والے تاجر اور عام شہری دونوں مطمئن نظر آتے ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ اس اقدام سے ملک میں سولر پینل مزید سستے ہوں گے اور ان کی خریداری میں بھی اضافہ ہو گا۔

اسلام آباد اور راولپنڈی کی مارکیٹوں میں سولر پینل کا کاروبار کرنے والے تاجر کہتے ہیں کہ اس وقت ملک میں سولر پینل کی قیمتیں پہلے ہی کم ترین سطح پر ہیں، جبکہ آنے والے دنوں میں یہ مزید سستے ہو سکتے ہیں۔ تاہم وہ اب بھی سولر پینل کا بڑا حصہ بیرون ملک سے ہی منگواتے ہیں۔

دوسری جانب سولر پینل کی خرایداری کے لیے آئے ہوئے شہریوں کا کہنا ہے کہ مہنگی بجلی استعمال کرنے کی بجائے سولر پینل خریدنا زیادہ مفید ہے۔ تاہم وہ سولر پینل مزید سستا کرنے کا بھی مطالبہ کر رہے ہیں۔

ملک میں اس وقت سولر پینل کی کیا قیمتیں چل رہی ہیں؟پاکستان کے مختلف شہروں میں اس وقت اے گریڈ سولر پینل کی فی واٹ قیمت 40 سے 45 روپے کے لگ بھگ ہے، یعنی شہریوں کو 550 سے 730 میگاواٹ تک کی مختلف کیٹیگریز کے سولر پینل 20 سے 32 ہزار روپے میں دستیاب ہیں۔

راولپنڈی کالج روڈ پر سولر پینل کا کاروبار کرنے والے تاجر نصرت خالد نے اُردو نیوز کو بتایا کہ جب سے بجلی کی فی یونٹ قیمت میں اضافہ ہوا ہے، شہری سولر پینل کی خریداری کو زیادہ ترجیح دینے لگے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ بجٹ میں سولر پینل پر ٹیکسز اور ڈیوٹیز کی رعایت دینے کے حکومتی فیصلے کے بعد ان کے کاروبار کے بڑھنے کے بھی امکانات ہیں، جبکہ سولر پینل کے موجودہ نرخ بھی کم ترین سطح پر ہیں۔

شہریوں کو 550 سے 730 میگاواٹ تک کی مختلف کیٹیگریز کے سولر پینل 20 سے 32 ہزار روپے میں دستیاب ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)کیا بجٹ کے بعد خریداروں کا رش بڑھا؟تاجر نصرت خالد نے مارکیٹ میں سولر پینل کی خریداری کے رجحان پر بات کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی طرف سے کیے گئے اعلانات کے ثمرات فوراً مارکیٹ تک نہیں پہنچتے، انہیں مارکیٹ تک منتقل ہونے میں دو سے تین ماہ کا وقت لگ سکتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ’حکومت کی جانب سے سولر پینل کے درآمدی آلات پر رعایت دینے کے باوجود سولر پینل کی مقامی صنعت پروان نہیں چڑھی اور ملک کے اندر بہت کم تعداد میں سولر پینل تیار کیے جا رہے ہیں۔‘

مارکیٹ میں سولر پینل کی خریداری کے رجحان پر بات کرتے ہوئے نصرت خالد کا کہنا تھا کہ ’گرمیوں سے قبل ہی مارکیٹ میں سولر پینل کی خریداری کے لیے شہریوں کا رش بڑھ جاتا ہے۔ اس وقت بھی شہری سولر پینل کی خریداری میں دلچسپی لے رہے ہیں اور گذشتہ برس کی نسبت سولر پینلز کی فروخت میں بھی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔‘

سولر پینل کی خریداری کے لیے کالج روڈ آئے ہوئے ایک شہری محمد عمر نے اُردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ بجٹ میں سولر پینل کے لیے مزید ٹیکس میں چھوٹ ملنے کے اعلان کے بعد مارکیٹ میں سولر پینلز کی قیمتیں پتہ کرنے آئے ہیں، مگر ابھی سولر پینل پرانی قیمت میں ہی دستیاب ہیں۔

یاد رہے بجٹ 2024 پارلیمان سے منظوری کے بعد یکم جولائی سے قابل عمل ہو گا۔

تاجر نصرت خالد کے مطابق ملک کے اندر بہت کم تعداد میں سولر پینل تیار کیے جا رہے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)اسلام آباد کے جی نائن مرکز میں سولر پینل کی خریداری کے لیے آئے شہری کامران احمد نے بجٹ میں سولر پینل پر ٹیکسز میں رعایت کے حکومتی فیصلے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ مہنگی بجلی سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے سولر پینل کا استعمال ہی واحد حل ہے۔

انہوں نے اپنے گھر کو مکمل طور پر سولر پینل پر منتقل کرنے کا ارداہ کیا ہے تاہم ابھی اُنہیں بجٹ 2024 کے تحت سولر پینل کی قیمتوں میں مزید کمی کا انتظار ہے۔

کامران احمد کے مطابق جڑواں شہروں راولپنڈی اور اسلام آباد میں سولر پینل کی قیمتیں ایک جیسی نہیں ہیں۔ جہاں سولر پینل کی بڑی دوکانیں موجود ہیں وہاں سولر پینل قدرے کم قیمتوں میں دستیاب ہیں جبکہ عام دوکانوں پر سولر پینل کی فروخت پر زیادہ قیمت وصول کی جا رہی ہے۔

پاکستان سولر پینلز ایسوسی ایشن کے سیکریٹری ظفر اقبال نے سولر پینلز پر ڈیوٹیز اور سیلز ٹیکس کی چھوٹ برقرار رکھنے کے حکومتی فیصلے کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ اب شہریوں کے پاس یہ اختیار ہے کہ وہ سرکاری بجلی استعال کریں گے یا سولر پینل لگوانا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کے اس فیصلے سے نہ صرف صنعت کو فائدہ ہو گا بلکہ ساتھ ہی عام شہریوں کو بھی سستے سولر خریدنے کا موقع ملے گا۔ اُنہیں اس بات کی بھی خوشی ہے کہ حکومت نے آل پاکستان سولر پینل ایسوسی ایشن کی تجاویز کو سنجیدگی سے لیا۔

ظفر اقبال نے کہا کہ اب شہریوں کے پاس یہ اختیار ہے کہ وہ سرکاری بجلی استعال کریں گے یا سولر پینل لگوانا چاہتے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)’پاکستان میں بننے والے سولر پینل ملکی ضرورت سے بہت کم ہیں‘سولر پینل کے آلات کی درآمد پر ٹیکس چھوٹ ہونے کے باوجود مقامی سطح پر سولر پینل بنانے میں نمایاں پیشرفت نہ ہونے کے معاملے پر بات کرتے ہوئے پاکستان سولر پینلز ایسوسی ایشن کے سیکریٹری ظفر اقبال نے کہا کہ پاکستان میں سالانہ چار گیگا واٹ کے سولر پینل کی طلب ہے، جبکہ اس اعتبار سے مقامی سطح پر بننے والے سولر پینل آٹے میں نمک کے برابر ہیں۔ اس لیے ملکی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے درآمدی سولر پینلز پر انحصار کیا جاتا ہے۔

انہوں نے پاکستان میں بڑی تعداد میں سولر پینل نہ بننے کی وجوہات پر بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’پاکستان میں سولر پینل کے پلانٹ لگانے والے افراد کو حکومت کی طرف سے سہولیات فراہم نہیں کی جاتیں۔ حکومت کو سولر پینل کے درآمدی آلات پر ٹیکس چھوٹ دینے کے ساتھ ساتھ مقامی سطح پر بھی سولر پینلز کے پلانٹ لگانے والے افراد کو خصوصی سہولیات دینی چاہییں۔ اس کے علاوہ صارفین کے لیے نیٹ میٹرنگ جیسی پالیسیز کے فروغ کی بھی ضرورت ہے۔

ملک میں اس وقت سولر پینل کی دستیابی اور قیمتوں کے حوالے سے ظفر اقبال کا کہنا تھا کہ سولر درآمد کرنے والی کمپنیوں کے پاس وافر مقدار میں سٹاک ہے اور مارکیٹ میں سولر پینل کی طلب کے مطابق دستیابی موجود ہے۔

’گذشتہ برسوں کی نسبت اے گریڈ سولر پینلز کی قیمت کافی کم ہے۔ تاہم بجٹ سے قبل سولر پینلز مہنگے ہونے کی خبریں آنے کے بعد کچھ جگہوں پر دوکانداروں نے قیمتوں میں اضافہ کیا تھا۔ اس وقت اے گریڈ سولر پینل 40 سے 45 روپے فی واٹ میں فروخت ہو رہا ہے۔‘


News Source   News Source Text

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.