بن مانس ایسا جانور ہے جو اپنی بناوٹ کے علاوہ حرکات و سکنات سے بھی بہت حد تک انسانوں جیسا دکھائی دیتا ہے. اس کی ایک بڑی وجہ انسان اور بن مانس کے ڈی این اے میں 98 فیصد تک مماثلت ہے البتہ اب ایک نئی تحقیق سامنے آئی ہے جس میں نیا انکشاف کیا گیا ہے.
امریکہ کےاخبار’نیویارک پوسٹ‘ میں ریسرچ جرنل ’کرنٹ بائیولوجی‘میں شائع ہونے والی ایک حالیہ تحقیق کا حوالہ دیا گیا اور کہا گیا ہے کہ بن مانس بھی انسانوں کی طرح ایک دوسرے سے تیز رفتار کے ساتھ بات چیت کرتے ہیں.
تحقیق میں بتایا گیا ہے مل بن مانسوں کے بات چیت کرنے کا انداز بہت حد تک انسانوں جیسا ہے. سائنس دانوں کا تحقیق کے متعلق کہنا ہے کہ اس کے زریعے ارتقائی دور کے بارے میں معلومات حاصل کی جاسکتی ہیں البتہ مزید بہتر تحقیق کے لئے بن مانسوں کے علاوہ دیگر جانوروں کے گفت و شنید کے انداز پر بھی غور کرنے کی ضرورت ہے.