’ذہنی صحت کے مسائل‘، کیلیفورنیا کے سکولوں میں سمارٹ فونز پر پابندی

image
امریکی ریاست کیلیفورنیا کے سکولوں میں سمارٹ فونز کے محدود استعمال یا اس پر مکمل پابندی عائد کرنے کا قانون منظور کر لیا گیا ہے۔

برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق یہ قانون اس خدشے کے پیش نظر منظور کیا گیا ہے کہ سمارٹ فونز کے زیادہ استعمال سے دماغی امراض اور سیکھنے کی صلاحیت متاثر ہو سکتی ہے۔

ایجوکیشن ویک کے مطابق فلوریڈا نے 2023 میں کلاس روم میں فون پر پابندی لگائی جس کے بعد رواں سال تیرہ دیگر ریاستوں نے سکول میں موبائل فون پر پابندی عائد کی ہے یا مقامی اساتذہ کو ایسا کرنے کی سفارش کی ہے۔

کیلیفورنیا جس میں تقریباً 59 لاکھ پبلک سکول کے طلباء ہیں، نے لاس اینجلس کاؤنٹی کے اقدام کی پیروی کی ہے جس کے سکول بورڈ نے جون میں اپنے 429,000 طلباء کے لیے سمارٹ فونز پر پابندی لگا دی تھی۔

اسی مہینے امریکہ میں صحت عامہ کے اعلی ترین افسر سرجن جنرل ڈاکٹر وویک ایچ مورتی نے سوشل میڈیا ایپلی کیشنز پر انتباہی لیبل لگانے کا مطالبہ کرتے ہوئے والدین کو خبردار کیا تھا کہ پلیٹ فارم کا استعمال نوجوانوں کی ذہنی صحت کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔

اخبار ’نیویارک ٹائمز‘ میں شائع ہونے والے ایک کالم میں انہوں نے زور دیا کہ اس مسئلے پر فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔

ڈاکٹر وویک ایچ مورتی نے لکھا کہ ’نوجوانوں میں ذہنی صحت کا بحران ایک ہنگامی صورتحال ہے اور سوشل میڈیا اس میں ایک اہم وجہ کے طور پر اُبھرا ہے۔

سرجن جنرل نے لکھا کہ جو نوجوان سوشل میڈیا پر دن میں تین گھنٹے سے زیادہ وقت گزارتے ہیں انہیں پریشانی اور ڈپریشن کی علامات کے دگنے خطرے کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس عمر کے لوگوں میں 2023 کے موسم گرما تک سوشل میڈیا کا اوسطاً یومیہ استعمال 4.8 گھنٹے تھا۔

سکول انتظامیہ کے پاس سمارٹ فون کے استعمال کو محدود کرنے والی پالیسیاں تیار کرنے کے لیے 1 جولائی 2026 تک کا وقت ہے، اور انہیں ہر پانچ سال بعد ان پالیسیوں کا جائزہ لینے اور اپ ڈیٹ کرنے کی ضرورت ہوگی۔

کیلیفورنیا کے گورنر گیون نیوزوم کا کہنا ہے کہ ’ہم جانتے ہیں کہ سمارٹ فون کا زیادہ استعمال بے چینی، ڈپریشن اور دیگر دماغی صحت کے مسائل کو بڑھاتا ہے لیکن ہمارے پاس اسے روکنے کا اختیار ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’یہ نیا قانون طلباء کو سکول میں تعلیمی، سماجی ترقی اور ان کے سامنے کی دنیا پر توجہ مرکوز کرنے میں مدد کرے گا نہ کہ سکرینوں پر۔‘


News Source   News Source Text

مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.